سینیٹرمصطفیٰ نواز کھوکھر نے کہا ہے کہ حکومت سپریم کورٹ کو اس وقت تھانہ یا سبزی منڈی بنانے پر تلی ہوئی ہے ۔
تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل میں گفتگو کے دوران مصطفیٰ نوازکھوکھر کا کہنا تھا کہ میں سیاستدان سے پہلے وکیل ہو ں ، مجھے حکومت کے کردار پر سو فیصد شک ہے۔
ان کا کہنا تھاکہ حکومت یہ چاہتی ہے کہ اعلیٰ عدلیہ کو تھانہ یا سبزی منڈی بنا یا جائے ۔ اس وقت ملک کا پور ا سسٹم مفلوج ہو چکا ہے، ، ان کے مطابق تمام وکلاء آئینی ترمیم کو قبول نہیں کریں گے سب اس کے خلاف احتجاج کریں گے۔
انکا کہنا تھا کہ حکومت کو پیچھے سے آرڈر ملا ہے اس لیے یہ چا ہتی ہے کہ آئینی ترامیم قومی اسمبلی سے منظور کروائی جا ئیں ، حالانکہ وہ بذات خود اس ترمیم پر خوش نہیں ہوں گے۔
مصطفیٰ نواز کھوکھر کا وزیر اعظم شہباز شریف کے حوالے سے کہنا تھا کہ وہ معاملات میں سنجیدگی نہیں دکھا رہے، جو پرچی ان کے پاس آتی ہے بس اس پر عمل کرتے ہیں۔
جب طالبان نے کابل پر قبضہ کیا تو ہمارے ملک میں بہت خوشی منائی گئی، گزشتہ روز قونصلیٹ کے عہدیداروں کی سفارتی اصولوں کی خلاف ورزی پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواعلی امین گنڈا پور کو احتجاج ریکارڈ کروانا چا ہیے ۔
مصطفیٰ ٰنواز کھوکھرکاکہنا تھا کہ اُمید کرتے ہیں جسٹس منصور علی شاہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے چیف جسٹس کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ایک توازن برقرار رکھیں گے۔
یہ بھی پڑھیں:حکومتی مجوزہ آئینی ترمیمی پیکج کا معاملہ: وکلاء نمائندہ تنظیموں کا ہنگامی اجلاس طلب
رواں سال عام انتخابات پر شدید تنقید کرتے ہوئے ان کا مزیدکہنا تھا کہ جس عمارت کی بنیاد جھوٹ ہو وہ عمارت زیادہ دیر تک قائم نہیں رہتی، 8 فروری 2024کو الیکشن میں بڑے پیمانے پر دھاندلی ہوئی ہے۔