بانی پی ٹی آئی عمران خان نے کہا کہ شکر ہے کہ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ وہ کسی بھی توسیع کو نہیں مانتےبانی جو حقیقتا خوش آئیند ہے۔
، عمران خان نے کہا کہ نواز شریف نے پہلے ڈنڈوں سے سپریم کورٹ پر حملہ کیا اب توسیع دیکر حملہ اور ہونے جا رہے ہیں ۔ عمران خان نے کہا کہ قاضی فائز عیسی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور انتخابی دھاندلیوں کو تحفظ دے رہا ہے اور اسی کے انعام میں قاضی فائز عیسی کو توسیع دینے کی کوشش ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب آپ عدلیہ پر حاوی ہوں گے تو ملک تباہ ہو جائے گا۔ انکا کہنا تھا کہ سنگاپور میں 140 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری ہوئی اور پاکستان میں ایک ارب ڈالر سے بھی کم سرمایہ کاری ہوئی ہے۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ سرمایہ کاری وہاں اتی ہے جہاں قانون کی بالادستی ہوتی ہے ۔ انہوں نے واضح کیا کہ ججز کو دھمکیاں مل رہی ہیں عدالتی نظام کو تباہ کیا جا رہا ہے اوربیرون ملک مقیم ایک کروڑ پاکستانی پاکستان کا مستقبل ہیں ۔انکا کہنا تھا کہ ملک کو موجودہ معاشی بحران سے بیرون ملک مقیم پاکستانی ہی پاکستان کو بچا سکتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف سے تب آزاد ہوں گے جب بیرون ملک مقیم پاکستانی ملک میں سرمایہ کاری کریں گے۔
مزید پڑھیں: حکومت کی جانب سے کل اہم قانون سازی کیے جانے کا امکان
انہوں نے کہا کہ 8 ستمبر کی رات علی امین گنڈاپور کو اسٹیبلشمنٹ کے لوگوں نے غائب کیا کسی کو نہیں پتہ تھا کہ وہ کہاں گیا ہے۔ سب کو پتہ ہے کہ اس ملک میں کون لوگوں کو اٹھاتا ہے ، علی امین گنڈاپور لاج رکھ رہا ہے بول نہیں رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی واحد فیڈرل پارٹی ہیں جو ملک کو اکٹھا رکھ سکتے ہیں ۔شہباز شریف کو وزیراعظم کہنے کا کوئی فائدہ نہیں وہ ہر چیز کے لیے این او سی لیتا ہے کیا پتہ کل اس کو بھی غائب کر دیں ۔ڈیڑھ سال سے توشہ خانہ کا کیس سپریم کورٹ میں سماعت کے لیے مقرر نہیں ہو رہا تین مرتبہ جلد سماعت کی درخواست دے چکے ہیں مگر اس کے باوجود سماعت نہیں ہوئی ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت اور عسکری قیادت کی کوششیں رنگ لے آئیں، ملکی معیشت درست سمت میں گامزن، خوشخبریاں ملنے لگیں
سپریم کورٹ اگر توشہ خانہ کے کیس کو سن لے تو باقی توشہ خانہ کے سارے کیسز ختم ہو جائیں گے ۔الیکشن کمیشن کے کیسز تو ایک دم سماعت کے لیے مقرر کر دیے جاتے ہیں ۔سکندر سلطان گیند پھینکتا ہے ایک سلپ میں قاضی فائز عیسیٰ کھڑا ہے تو دوسری سلپ میں عامر فاروق ہمارے ساتھ تو یہ ہو رہا ہے۔نواز شریف کے دور حکومت میں پرویز خٹک کو افغانستان بھیجا تھا علی امین گنڈا پور کے موقف کی حمایت کرتا ہوں وہ بالکل ٹھیک کہہ رہا ہے ۔انہوں نے کہا کہ جب تک افغانستان سے تعلقات درست نہیں کریں گے دہشت گردی میں پھنسے رہیں گے اورسب سے کم دہشت گردی پی ٹی آئی کے دور میں ہوئی ، اگر کوئی دہشت گردی ختم کرنے کی کوشش کر رہا ہے تو اس سے تعاون کریں اور اس حوالے سے علی امین گنڈا پور ملک کے فائدے کی بات کر رہا ہے خدانخواستہ ملک کے خلاف بات نہیں کر رہا ہے۔