خیبر پختونخوا میں یرقان کے 26 ہزارسے زائد مریض مفت ادوایات فراہمی کے منصوبوں کےغیر فعال ہونے سے گزشتہ دو سالوں سے ادویات کے منتظر ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا میں جاری مالی بحران شدت اختیار کرچکا ہے جس کے سبب ایک طرف میگا پراجیکٹس فنڈز کی عدم فراہمی کے سبب بند ہو رہے ہیں اور دوسری طرف بنیادی صحت کے منصوے بھی فنڈز کی عدم فراہمی سے شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ صوبے میں ہیپٹائاٹس بی کے 10 ہزار اور ہیپٹائاٹس سی کے 16 ہزار مریضوں کیلئے ادویات میسر نہیں ہیں حکومت کی جانب سے 51 کروڑ کا منصوبہ منظور ہونے کے باوجود منصوبہ غیر فعال ہے۔ خیبر پختونخوا میں اینٹی گرٹیٹڈ ایچ ائی وی، ہیپٹائاٹس اینڈ تھیلسیمیا کنٹرول پروگرام کیلئے فنڈز جاری نہ ہونے کی وجہ سے مریضوں کو مشکلات کا سامنا ہے۔
مزید پڑھیں: اسلام اسلام آباد ہائیکورٹ کی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو عمران خان کی فراہم کردہ ملاقات لسٹ پر عمل کرنے کی ہدایت
سرکاری اعدادوشمار کے مطابق صوبہ بھر میں ہیپٹائاٹس کے مریضوں کی 26 ہزار 883 ہیں جن میں ایوب میڈیکل کمپلیکس ایبٹ اباد میں ہیپٹائاٹس بی کے 350 اور سی کے 400 مریض رجسٹرڈ ہے ، بینظیر بھٹو شہید ہسپتال ایبٹ اباد میں ہیپٹائاٹس بی کے 250 اور سی کے 460، ڈی ایچ کیو ہسپتال بٹگرام میں بی کے 400 اور سی کے 300، ڈی ایچ کیو بنوں میں بی کے 500 اور سی کے 200، خلیفہ گلنواز بنوں میں بی کے 300 اور سی کے 600، ڈی ایچ کیو بٹ خیلہ میں بی کے 200 اور سی کاے 450، ڈی ایچ کیو بونیر میں بی کے 355 اور سی کے 350، ڈی ایچ کیو چارسدہ میں بی کے 250 اور سی کے 400، ڈی ایچ کیو چترال میں بی کے 20 اور سی کے 50، ڈی ایچ کیو دیر اپر میں بی کے 560 اور سی کے 612، ڈی ایچ کیو ڈی ائی خان میں بی کے 800 اور سی کے 1300، مفتی محمود میموریل ہسپتال ڈی ائی خان میں بی کے 1000 اور سی کے 600، ڈی ایچ کیو ہنگو میں بی کے 366 اور سی کے 1000، ڈی ایچ کیو ہری پور میں بی کے 400 اور سی کے 600، ڈی ایچ کیو کرک میں بی کے 300 اور سی کے 400، ڈی ایچ کیو کوہاٹ میں بی کے 340 اور سی کے 700، ڈی ایچ کیو لکی مروت میں بی کے 150 اور سی کے 350، ڈی ایچ کیو مانسہرہ میں بی کے 200 اور سی کے 300، ڈی ایچ کیو مردان میں بی کے 150 اور سی کے 300، ڈی ایچ کیو نوشہرہ میں بی کے 260 اور سی کے 375، شانگلہ میں بی کے 200 اور سی کے 360، صوابی میں بی کے 150 اور سی کے 480، سوات میں بی کے 500 اور سی کے 1800، ٹانک میں بی کے 500 اور سی کے 400، پشاور کے پانچ ہسپتالوں میں بی کے 1370 اور سی کے 2070، باچا خان میڈیکل کمپلیکس صوابی میں بی کے 200 اور سی کے 350، پبی میں بی کے 250 اور سی کے 450 مریض رجسٹرڈ ہے ۔
مزید پڑھیں: حکومت اور عسکری قیادت کی کوششیں رنگ لے آئیں، ملکی معیشت درست سمت میں گامزن، خوشخبریاں ملنے لگیں
ذرائع کے مطابق ہیپٹائاٹس بی کے ایک مریض کے علاج معالجے کے لئے9 ہزار 180 روپے کے ادویات درکار ہوتے ہیں جبکہ ہیپٹائاٹس سی مریض کےتین ماہ کےعلاج پر 9 ہزار روپے کے اخراجات اتے ہیں ۔ صوبے میں ہیپٹائاٹس کامنصوبہ 2016 سے شروع ہے ، پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر طارق حیات نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ 2016 سے ابتک ہیپٹائاٹس بی کے 60 ہزار اور بی کے 21 ہزار مریضوں کا علاج ہوا ہے لیکن نگران دور حکومت کے دوران فنڈز کا مسئلہ درپیش ہوا اور صرف تنخواہوں کے پیسے دئیے جاتے رہے ، انہوں نے کہا کہ ادویات کی قیمتوں میں اضافے کے باعث اب انہیں زیادہ فنڈز درکار ہونگے جس کے لئے حکومت نے اب فنڈز ریلیز کرنے کا وعدہ کیا ہے۔