خیبرپختونخوا میں فنڈز کی عدم فراہمی کے سبب اہم بڑے منصوبے مشکلات سے دوچار ہو گے ہیں اور فنڈز کی عدم ادائیگی کے سبب صوبے میں بلین ٹری سونامی منصوبہ بھی بند کیا جا رہا ہے۔
خیبرپختونخوا میں فنڈز کی عدم فراہمی کے باعث میگا منصوبے بند ہونے لگے۔ 2019 میں وفاقی حکومت کے اشتراک سے شروع ہونے والا ٹن بلین ٹری سونامی منصوبہ مکمل ہونے سے قبل ہی بند ہونے لگا ہے۔ٹن بلین ٹری سونامی منصوبے کے لیے 50 فیصد فنڈز صوبائی اور 50 فیصد فنڈز وفاقی حکومت نے جاری کرنا تھا لیکن اب صوبائی حکومت نے اپنے شئیر کے فنڈز جاری نہیں کئے جس کے باعث اس منصوبے کو چلانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے۔دستاویز کے مطابق اس منصوبے کے تحت خیبرپختونخوا بھر میں 27 ارب روپے کی لاگت سے 1 ارب پودے لگائے جانے ہے۔ ذرائع کے مطابق منصوبے کے تحت اب تک 7 سو 11 ملین پودے لگائے جاچکے ہے لیکن اب یہ خدشہ پیدا ہوگیا ہے کہ یہ لگائے گئے پودے ضائع ہو جائے گے کیونکہ اس کی دیکھ بھال کے لئے بھرتی ہونے والے نگہبان گزشتہ کئی ماہ سے تنخواہوں سے محروم ہے۔ذرائع کے مطابق اگر فنڈز جاری نہیں کئے جاتے تو نہ صرف پودے بلکہ اس منصوبے پر خرچ کئے گئے 14 ارب روپے بھی ڈوب جائے گے۔
مزید پڑھیں: اسلام اسلام آباد ہائیکورٹ کی سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو عمران خان کی فراہم کردہ ملاقات لسٹ پر عمل کرنے کی ہدایت
دستاویزات کے مطابق صوبائی حکومت کے ذمے 12 سو ملین روپے سے زائد واجب الدا ہے جسے جاری کرنے کے لیے کئی بار درخواستوں کی گئی لیکن اس کے باجود بھی یہ فنڈز جاری نہیں ہوسکے ہے یہی وجہ ہے کہ اب اعلیٰ حکام کو کئی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ دستاویزات کے مطابق خیبرپختونخوا میں جنگلات کی تعداد میں اضافہ کرنے اور بڑھتے ہوئے ماحولیاتی مسائل پر قابوں پانے کے لیے بلین ٹری سونامی منصوبہ جولائی 2019 میں شروع کیا۔ جس کے تحت خیبرپختونخوا بھر میں 1 ارب پودے لگائے جانے تھے۔ 2019 سے اب تک اس منصوبے کے تحت 71 فیصد اہداف حاصل کئے جاچکے ہے اور 29 فیصد اہداف حاصل کرنے کے لیے جون 2025 تک کا وقت مقرر ہے یعنی یہ منصوبہ جون 2025 میں مکمل ہوگا لیکن اب فنڈز کی عدم فراہمی کی وجہ سے یہ منصوبہ وقت سے قبل ہی بند ہونے کے قریب پہنچ گیا ہے۔ اس منصوبے کو وفاقی حکومت کے تعاون سے 27 ارب روپے کی لاگت سے شروع کیا گیا تھا اور اب تک اس منصوبے پر 14 ارب روپے خرچ ہوچکے ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت کیساتھ ہوں یااپوزیشن کے جلد پتہ چل جائیگا:مولانا فضل الرحمٰن
ذرائع کے مطابق منصوبے کے تحت لگائے گئے پودوں کی سیکورٹی اور اس کا خیال رکھنے کے لیے تعینات نگہبان اور چوکیداروں کو کئی مہینوں سے تنخواہوں کی ادائیگی نہیں کی گئی ہے جس کی وجہ سے وہ سراپہ احتجاج ہے ۔کچھ اضلاع میں انہوں نے احتجاجاً پودوں کے دیکھ بھال سے بائیکاٹ بھی کر رکھا ہے اور وہاں یہ پودے اللہ کے رحم و کرم پر موجود ہے۔ آزاد ڈیجیٹل کے پاس موجود دستاویزات کے مطابق محکمہ جنگلات نے بلین ٹری سونامی کے لیے 12 سو ملین روپے کا خصوصی گرانٹ صوبائی حکومت سے طلب کرلیا ہے۔زرائع کے مطابق اگر یہ فنڈز جاری ہوتے ہے تو نگہبانوں کو تنخواہوں کی ادائیگی ہوسکی گی اور لگائے گئے پودوں کو محفوظ بنانا ممکن ہو جائے گا۔ اب تک جاری ہونے والے 14 ہزار 225 ملین روپے میں 6850 ملین روپے سے زائد کا فنڈز اے ڈی پی اور 7375 پی ایس ڈی پی سے جاری ہوچکا ہے۔یعنی اس منصوبے کے لیے اب تک کل 52 فیصد بجٹ جاری کیا گیا ہے
مزید پڑھیں: پاکستان کو بچانا سیاسی جماعتوں کی ہی نہیں ہر شہری کا فرض ہے: سیکرٹری جنرل پی ٹی آئی سلمان اکرم راجہ
۔ذرائع کے مطابق رواں سال خیبرپختونخوا نے بجٹ میں اس منصوبے کے لیے صرف 450 ملین روپے مختص کئے ہے جو انتہائی کم ہے۔اس حوالے سے پراجیکٹ ڈائریکٹر ٹن بلین ٹری سونامی جنید دیار نے آزاد ڈیجیٹل کو بتایا کہ کئی ماہ سے 6 ہزار نگہبان اور سیکورٹی گارڈز تنخواہیں سے محروم ہے کیونکہ فنڈز کے مسائل ہے۔ان کے مطابق یہ منصوبہ مکمل نہیں ہوا اور حکومت بلین ٹری سونامی پلس کا منصوبہ لانے جاری ہے۔ انہوں نے بتایا کہ وفاق کے ذمے واجب الدا بقایاجات میں کافی بجٹ جاری ہو چکے ہے اور اب ان کے ذمے صرف 590 ملین روپے باقی ہے۔ان کے مطابق صوبائی حکومت سے 12 سو ملین روپے سے زائد کا خصوصی گرانٹ طلب کیا ہے جس کے لئے متعلقہ اداروں کو خط لکھ دیا ہے۔