قبائلی اضلاع میں بڑھتے ہوئے مسائل پر خیبرپختونخوا حکومت نے ایک بار پھر وفاق سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
قبائلی اضلاع کے ترقیاتی منصوبے تیز کرنے،وہاں امن وامان کی صورتحال میں بہتری لانے اور مالی مشکلات کو دور کرنے کیلئے وفاقی حکومت سے رابطہ کیا جائے گا۔دستاویز کے مطابق حکومت نے محکمہ داخلہ کو ٹاسک حوالے کردیا ہے جس کے لئے محکمہ خزانہ نے باقاعدہ طور پر تجاویز مرتب کرلی ہے۔محکمہ خزانے نے ایک خط لکھا ہے محکمہ داخلہ کو جس میں کہا گیا ہے کہ ضم اضلاع کو ملک کے دوسرے صوبوں کے مقابلے میں 865 ارب روپے کم مل رہی ہے۔جس سے وہاں کا سالانہ خسارہ 2010’سے اب تک 72 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے۔دستاویز کے مطابق سابق قبائلی اضلاع میں امن و امان کی صورتحال خراب ہونے ہے اور وہاں ترقیاتی منصوبے نہ ہونے کے برابر ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی رہنماؤں کی گرفتاری: اسلام آباد ہائی کورٹ نے آئی جی اسلام آباد کو طلب کر لیا
ان مسائل کو حل کرنے کے لیے حکومت نے وفاقی حکومت سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت ضم اضلاع کے تمام مسائل کو حل کرنے کے لیے 10 سال تک وفاقی ڈیویزبل پول سے خصوصی گرانٹ جاری کرنے کی درخواست کریں گی۔ذرائع کے مطابق حکومت نے درخواست کی ہے کہ اس گرانٹ کو پاکستان بلڈنگ گرانٹ کا نام دیا جائے۔خط میں درخواست کی جائے گی کہ ساتویں این ایف سی ایوارڈ میں ضم اضلاع کو بھی شامل کرکے خیبرپختونخوا کے شئیرز کو از سر نو کالکولیٹ کیا تاکہ قبائلی اضلاع کی محرومیوں کا ازالہ ہوسکے۔