وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے سرکاری ملازمین کے لیے سوشل میڈیا کے غیر ضروری استعمال اور ذاتی پروجیکشن سے متعلق نئی ہدایات جاری کر دی ہیں۔
اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کی جانب سے جاری کیے گئے نوٹیفکیشن میں سوشل میڈیا ایڈوائزری کی تفصیلات فراہم کی گئی ہیں۔ نوٹیفکیشن کے مطابق، سرکاری ملازمین کو کسی بھی میڈیا پلیٹ فارم میں حکومت کی واضح اجازت کے بغیر شرکت کرنے کی اجازت نہیں ہے۔ ان ہدایات میں کہا گیا ہے کہ سرکاری ملازمین کو سرکاری معلومات یا دستاویزات کا کسی دوسرے ملازم کے ساتھ اشتراک کرنے سے بھی روکا گیا ہے۔
سوشل میڈیا ایڈوائزری کے تحت، سرکاری ملازمین کو ایسی معلومات یا رائے دینے سے منع کیا گیا ہے جو شائع شدہ دستاویزات، پریس میں بیان، عوامی بیانات، ٹیلی ویژن پروگرامز یا ریڈیو نشریات میں حکومت کو شرمندہ کرسکتی ہو۔ نوٹیفکیشن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ سرکاری ملازمین نظریہ پاکستان، حکومتی پالیسیوں یا فیصلوں کے خلاف کوئی بھی خیالات پیش نہیں کر سکتے جن سے قومی سلامتی یا بین الاقوامی تعلقات کو نقصان پہنچے۔ عوامی نظم و ضبط، شائستگی، اخلاقیات کو مجروح کیا جائے، یا توہین عدالت، ہتک عزت، فرقہ وارانہ عقائد کا پرچار کیا جائے۔
مزید برآں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن نے واضح کیا ہے کہ سرکاری ملازمین سوشل میڈیا پلیٹ فارم جیسے فیس بک، ٹویٹر، واٹس ایپ، انسٹاگرام اور مائیکروبلاگنگ پر اپنے خیالات نشر نہیں کر سکیں گے۔ ان ہدایات میں سیاسی جماعتوں سے وابستگی یا پریس کانفرنسز اور میڈیا ٹاک میں شرکت کرنے سے بھی پرہیز کرنے کی تاکید کی گئی ہے۔