اسلام آباد: وفاقی حکومت نے صارفین کو ریلیف فراہم کرتے ہوئے بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے ٹھوس اقدامات کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
ذرائع کے مطابق حکومت بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے گرین سگنل کا انتظار کرتے ہوئے اس مسئلے کو حل کرنے کے منصوبے پر کام کر رہی ہے۔منصوبے میں غیر فعال پاور پلانٹس کو بند کرنا اور گردشی قرضوں کی ادائیگی کے لیے ایک ہی بار ادائیگی کرنا شامل ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لیفٹیننٹ کرنل خالد امیرنے اپنے ساتھ پیش آنے والی کہانی بتا دی
پاور ڈویژن ذرائع کا کہنا ہے کہ کچھ پاور پلانٹس کو مقامی قرضوں کے ذریعے ادائیگی کی جائے گی جبکہ دیگر کو بند کردیا جائے گا۔ منصوبے میں انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کے ساتھ معاہدوں پر نظر ثانی اور سرکاری ملکیت والے پاور پلانٹس کے منافع کو کم کرنا بھی شامل ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت بجلی کی قیمتوں میں کمی کے لیے فنڈز کا انتظام کرنے کے لیے صوبوں کے ساتھ مل کر کام کرے گی۔
ذرائع کے مطابق منصوبے کے تحت وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان 50/50 فنڈنگ فارمولے کا اطلاق کیا جائے گا۔ وفاقی اور صوبائی حکومتیں 2800 ارب روپے کی فنڈنگ کا بندوبست کریں گی۔ وفاقی حکومت 1400 ارب روپے فراہم کرے گی جبکہ صوبے نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) کے حصے سے 1400 ارب روپے دیں گے۔ پنجاب 699 ارب روپے، سندھ 351 ارب روپے اور خیبر پختونخوا 231 ارب روپے دے گا۔منصوبے میں بجلی کے شعبے میں گردشی قرضوں کی ادائیگی کے لیے ون ٹائم ادائیگیاں بھی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ہم مذاکرات کیلئے تیار ہیں، شوکت یوسفزئی
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس منصوبے سے بجلی کی قیمتوں میں کمی اور اضافی بوجھ ختم کرنے میں مدد ملے گی۔ حکومت آئی پی پیز کے ساتھ بات چیت کر رہی ہے اور منصوبے پر عمل درآمد کے لیے آئی ایم ایف سے گرین سگنل کا انتظار کر رہی ہے۔ منظوری کے بعد بجلی کی قیمتوں میں کمی اور صارفین کو ریلیف فراہم کرنے کیلئے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں گے۔