تاجروں کی شٹر ڈاؤن ہڑتال، تمام مارکیٹیں اور کاروباری مراکز بند

تاجروں کی شٹر ڈاؤن ہڑتال،  تمام مارکیٹیں اور کاروباری مراکز بند

ملک بھر میں بجلی کے بلوں اور ٹیکسوں کے خلاف آج تاجر اور جماعت اسلامی مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کر رہے ہیں۔

ہڑتال میں تمام بڑی تجارتی تنظیمیں حصہ لے رہی ہیں۔ کراچی سے خیبر تک تمام چھوٹے بڑے کاروباری مراکز بند ہیں۔ پشاور کے بازار، اشرف روڈ اور صدر فوڈ اسٹریٹ کے بازار بھی بند ہیں۔ راولپنڈی میں نان بائی ایسوسی ایشن نے دوپہر 2 بجے پریس کلب کے باہر ہڑتال اور احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ ٹیکسلا، گوجر خان، مری، کہوٹہ اور کلر سیداں میں بھی ہڑتال کی جا رہی ہے۔ وہاری میں اناج منڈیاں، پھل و سبزی منڈیاں، ہوٹل اور بازار بند ہیں۔ اسی طرح اوکاڑہ میں تمام کاروباری مراکز، شاپنگ سینٹرز اور مارکیٹیں بند ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: اپنی چھت اپنا گھر‘‘ پروگرام کے تحت قرضوں کے لیے درخواستیں وصولی شروع

آل پاکستان ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے صدر اجمل بلوچ کا کہنا ہے کہ آج ملک بھر میں مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جائے گی۔ انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر حکومت نے ‘ظالمانہ’ ٹیکس واپس نہیں لیے تو وہ دو روزہ ہڑتال کا اعلان کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فروخت میں 70 فیصد کمی آئی ہے اور تاجر اتنے زیادہ ٹیکس ادا کرنے کے متحمل نہیں ہوسکتے۔

ٹریڈرز ایسوسی ایشن کے مرکزی صدر کاشف چوہدری نے کہا کہ آج خیبر سے کراچی تک مکمل شٹر ڈاؤن ہڑتال کی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہر دکاندار جو مستقبل میں اپنی دکان کھولنا چاہتا ہے وہ ہڑتال میں حصہ لے گا۔ بجلی کی قیمتوں میں کمی کا مطالبہ کرتے ہوئے تاجر ایک صفحے پر متحد ہیں۔ وہ برسوں سے ٹیکس ادا کر رہے ہیں۔

دوسری جانب امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان کا کہنا تھا کہ حکومتی حکام کا دعویٰ ہے کہ احتجاج سے کاروبار بند ہوجائیں گے لیکن وہ پہلے ہی کاروبار بند کر چکے ہیں۔ انہوں نے معیشت کا پہیہ روک دیا ہے۔ ہڑتال جاری رہے گی اور عوام کے حقوق پر سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں یکم ستمبر سے بڑی کمی کا امکان

خیال رہے کہ ملک کی دو بڑی تجارتی تنظیموں نے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سے مذاکرات سے انکار کردیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین ایف بی آر کی دعوت کے باوجود تاجروں نے مذاکرات میں شرکت نہیں کی جس کے بعد ایف بی آر تاجروں کے لیے انکم ٹیکس ٹیبل پر نظر ثانی پر غور کر رہا ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *