درخت کے خشک پتوں سے مہارت کیساتھ تصاویر بنانے والا ضلع باجوڑ کا باکمال نوجوان

درخت کے خشک پتوں سے مہارت کیساتھ تصاویر بنانے والا ضلع باجوڑ کا باکمال نوجوان

سابق قبائلی ضلع باجوڑ کے علاقے چارمنگ سے تعلق رکھنے والے 20 سالہ نوجوان کامران خان خشک پتوں پر ایسے فن پارے تخلیق کرتا ہے جسے دیکھنے والا دہنگ رہ جاتا ہے۔

سابق قبائلی ضلع باجوڑ کے علاقے چارمنگ سے تعلق رکھنے والے 20 سالہ نوجوان کامران خان کا شمار ان آرٹسٹ میں ہوتا ہے جن کی تعداد پاکستان اور خیبرپختونخوا میں انتہائی کم ہے۔کامران خان خشک پتوں پر ایسے فن پارے تخلیق کرتا ہے جسے دیکھنے والا دہنگ رہ جاتا ہے۔ 20 سالہ کامران کا بتانا ہے کہ بچپن سے ہی انہیں آرٹ سے لگاؤ تھا لیکن کچھ وقت بعد احساس ہوا کہ کیوں نہ وہ لیف آرٹ ( خشک پتوں پر تصاویر بنانے کے فن ) کو سیکھنا شروع کریں۔ان

یہ بھی پڑھیں:وزیراعلی سندھ اور چیئرمین نیب نے اربوں روپے کی زمین واگزار کرالی

کے بقول انہوں نے ویڈیوز دیکھ کر یہ آرٹ سیکھا اور اب تک وہ درجنوں مختلف شخصیات کے فن پارے تخلیق کرچکے ہے۔ پشاور میں رہائش پذیر کامران کے ہاتھ جب نازک پتوں کو چھوتے پیں تو اس سے بہترین شاہکار بن جاتے ہیں۔کامران کے مطابق ان کا شوق ہیں کہ نازک پتوں پر کرکٹرز، فٹبالرز ،سیاسی و سماجی شخصیات کی تصاویر بنائیں یہی وجہ ہے کہ اب تک متعدد شخصیات کی تصاویر تخلیق کیا ہے۔کامران خان نے بتایا کہ انہوں نے پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑی بابر اعظم،سابق وزیر اعظم عمران خان،ایتھیلیٹ ارشد ندیم اور کئی دیگر شخصیات کی تصاویر درخت کے سوکے پتوں پر بناچکا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں: خیبر پختونخوا حکومت کو 10 سال سے ادائیگی کے باوجودبلٹ پروف گاڑیاں نہ مل سکیں

کامران خان کے بقول اس آرٹ کا پاکستان اور خیبرپختونخوا میں اتنا رحجان نہیں بہت کم لوگ اس کا علم رکھتے ہونگے لیکن بیرون ملک میں اس کا بہت مانگ ہے۔ یہ آرٹ کوئی آسان نہیں کیونکہ اس میں انتہائی احتیاط کے ساتھ کام کرنی کی ضرورت ہوتی ہے۔ایک تصویر بنانے پر کامران کو دو سے تین گھنٹے کا وقت لگتا ہے اور کبھی کبھی مشکل تصویر کو بنانے میں اس سے زیادہ وقت بھی لگ جاتا ہے ۔کامران کے بقول وہ ایف ایس سی پاس کرچکا ہے لیکن اب تعلیم کے ساتھ ساتھ اس فن میں بھی آگے جانے کی خواہش ہے اس لئے وہ محنت کر رہا ہے۔ان کے مطابق اگر حکومتی سرپرستی حاصل ہو جائے تو وہ اس فن کے ذریعے ملک کا نام روشن کرنے کے خواہشمند ہیں۔ کامران خان کی خواہش ہے کہ وہ یہ فن کسی دوسرے نوجوانوں کو بھی منتقل کریں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *