خیبر پختونخوا حکومت کو دس سال بعد بھی تیکنکی مسائل ، کمپنی کی عدم تعاون اور دیگر کئی وجوہات کے باعث چار بلٹ پروف وی ایٹ گاڑیاں نہ مل سکی جن کیلئے تمام تر ادائیگی 2014 میں پہلے ہی کی جاچکی ہے۔
آزاد ڈیجٹیل کے پاس موجود دستاویزات کے مطابق خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے 2 جون 2014 کو چار بلٹ پروف گاڑیوں کا معاہدہ ایم ایس ٹیوٹا فرنٹیئر کمپنی پشاورسے کیا ، معاہدے کے تحت کمپنی 80 دنوں کے اندر گاڑیاں حکومت کے حوالے کرنے کی پابند تھی، اس وقت ایک بلٹ پروف وی ایٹ گاڑی کی قیمت 3 کروڑ 62 لاکھ 64 ہزارمقرر کی گئی تھی جس کے تحت چار گاڑیوں کی کل مالیت 14کروڑ 50 لاکھ 56 ہزار بنتی تھی جو کمپنی کو ایڈوانس میں ادا کی گئی ہے ۔ معاہدے کے مطابق گاڑیوں کی تین مرتبہ انسپکیشن ہونی تھی جس میں ایک انسپکشن ارمرنگ ، دوسری بلٹ پروف چیکنگ کیلئے اور تیسری گاڑیاں تیار ہونے کے بعد ہونی تھی لیکن اس میں سے ایک بھی نہیں ہوئی ۔ ایم ایس ٹیوٹا فرنٹیئر لمیٹیڈ کمپنی پشاور نے دس ماہ تاخیر کے ساتھ گاڑیاں تیار کرکے حوالہ کرنے کیلئے محکمہ ایڈمنسٹریشن سے رجوع کیا تو ان کے معائنہ کرنے کے بعد گاڑیاں مقررہ معیار کی نہیں تھی ،گاڑیوں کی اندرونی اور بیرونی فینشنگ بین الاقوامی معیار کی نہیں تھی، گاڑی کا بیک ویو صاف نہیں نظر اتا تھا ، گاڑی کا فرنٹ شیشہ بھی سب سٹینڈرڈ تھا اوردوسری بلٹ پروف گاڑیوں سے مختلف پایا گیا ۔ گاڑیوں میں پیچھے چار لوگ بیٹھ سکتے ہیں لیکن مذکورہ گاڑیوں کو اس طرح ڈیزائن کیا گیا جس کے باعث صرف دو ہی لوگوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے ، تیارکردہ گاڑیوں میں باہر سے گیس اور بخارات کے بہاو سے گاڑیوں کے اندر بدبو پیدا ہوتی ہے جس سے سانس لینے میں دشواری پیش اسکتی ہے ۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلی سندھ اور چیئرمین نیب نے اربوں روپے کی زمین واگزار کرالی
محکمہ ایڈمنسٹریشن نے ایم ایس ٹیوٹا فرنٹیئر پرائیوٹ لمیٹیڈ پشاور کو ان ناقص معیار کی گاڑیوں کے بارے میں حتمی نوٹس دیا کہ وہ یا تو ان گاڑیوں کو مقررہ معیار کے مطابق ٹھیک کردیں یا پھر انٹرسٹ کے ساتھ پیسے واپس کردیں تاہم انہوں دیگر خامیوں کو دور کرنے کی حامی بھری لیکن بلک ہیڈ کو بلٹ پروف کرنے پر راضی نہیں تھے۔ اس کے بعد پرچیز کمیٹی کی سفارش پر کمپنی کے ساتھ معاہدہ ختم کرکے پندرہ دنو ں کے اندر پیسے انٹرسٹ کے ساتھ واپس کرنے کا کہا گیا لیکن اس پر کمپنی نے عدالت سے رجوع کیا ، عدالتی احکامات پر جرگہ مقرر ہواتاہم اس دوران جب دو گاڑیوں کو ٹسٹ کیا گیا تو اس میں پہلے سے نشاندہی کی گئی خامیوں کے ساتھ مزید خامیاں بھی نکل ائیں ۔ خیبر پختونخوا کابینہ نے 6 اگست 2024 کو بلٹ گروف گاڑیوں کا مسئلہ حل کرنے کیلئے وزیر اعلی کے معاون خصوصی برائے اینٹی کرپشن برگیڈئیر (ر) مصدق عباسی کی سربراہی میں 9 رکنی کمیٹی تشکیل دی ۔ کمیٹی بم ڈسپوزل یونٹ سے معائنہ سمیت گاڑیوں میں پہلے سے نشاندہی کی گئی خامیوں کا جائزہ لینے کے بعد گاڑیاں لینے یا واپس کرنے کی سفارش کرے گی۔
یہ بھی پڑھیں: محکمہ تعلیم خیبر پختونخوا میں پرکشش عہدوں پر غیر متعلقہ افراد تعینات: اہم انکشافات سامنے آ گئے
ذرائع نے بتایا کہ گاڑیوں کا وزن کم کرنے کیلئے محکمہ ایڈمنسٹریشن نے کمپنی کو لیٹر ارسال کیا تھا جس کی وجہ سے گاڑیوں کا “بلک” بلٹ پروف نہیں کیاگیا اور اب کمپنی کسی بھی صورت میں بلک ہیڈ کو بلٹ پروف کرنے کیلئے تیار نہیں ہے لیکن محکمہ ایڈمنسٹریشن کی کمزوری کے باعث دس سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی گاڑیوں کا کوئی فیصلہ نہ ہوسکا۔ رابطہ کرنے پر محکمہ ٹرانسپورٹ کے سیکشن افیسر عبدالرحمن نے بتایا کہ گاڑیوں سے خامیاں ابھی تک نہیں نکالی گئی ہے جبکہ کیس عدالت میں زیر التوا ہے اور اب حکومت نے بھی کمیٹی تشکیل دیدی ہے ۔