خیبر پختونخوا حکومت کا اپنے ہی سابق ادوار میں قبائلی اضلاع کو فنڈ نہ دینے کا انکشاف

خیبر پختونخوا حکومت کا اپنے ہی سابق ادوار میں قبائلی اضلاع کو فنڈ نہ دینے کا انکشاف

خیبر پختونخوا حکومت نے 2019 سے 2023 تک قبائلی اضلاع میں10 سالہ تیز تر ترقیاتی پروگرام کے تحت صرف 99 ارب روپے اور سالانہ ترقیاتی پروگرام کے54 ارب روپے خرچ کیئے ہیں۔

خیبر پختونخوا حکومت نے 2019 سے 2023 تک قبائلی اضلاع میں10 سالہ تیز تر ترقیاتی پروگرام کے تحت صرف 99 ارب روپے اور سالانہ ترقیاتی پروگرام کے54 ارب روپے خرچ ہوچکے ہیں۔خیبر پختونخوا حکومت نے نئے قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل کیلئے ورکنگ پیپر تیار کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ تحریک انصاف کے سابقہ صوبائی اور وفاقی دور حکومت میں قبائلی اضلاع کیساتھ دئیے گئے وعدوں کے مطابق فنڈز فراہم نہیں کئے۔ خیبرپختونخوا حکومت نے نئے قومی مالیاتی کمیشن کی تشکیل کیلئے پوزیشن پیپر تیار کرلی۔ پوزیشن پیپر میں قبائلی اضلاع میں عوام کے بڑھتے مسائل،جاری ترقیاتی منصوبوں پر پیشرفت میں حائل مالی معاملات اور صوبائی حکومت کو بدامنی سمیت دیگر درپیش چیلنجز کا ذکر کیا گیا ہے۔پوزیشن پیپر میں خیبر پختونخوااور قبائلی اضلاع کیساتھ انضمام سے قبل کئے گئے وعدوں کا بھی ذکر کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا کابینہ سے مستعفی سابق وزیر مواصلات و تعمیرات شکیل خان کی عمران خان سے ملاقات متوقع

۔دستاویز کے مطابق 2010 میں پیش کی گئی 7 ویں این ایف سی ایوارڈ پر نظرثانی کی ضرورت پر زور دیا گیا ہے کیونکہ صوبائی حکومت کو کافی مشکلات کا سامنا ہے۔ پوزیشن پیپر میں قبائلی اضلاع میں مالی مشکلات کو واضح کیا گیا ہے جس کے مطابق حکومت نےقبائلی اضلاع کے لئے دس سالہ پلان مرتب کیا تھا۔دس سالہ پلان کا کل تخمینہ ایک ہزار 300 ارب روپے رکھا گیا ہے۔پوزیشن پیپر کے مطابق فنڈز کے اجرا میں تاخیر اور مالی مشکلات کے باعث قبائلی اضلاع میں ترقیاتی کام شدید متاثر ہے۔ ۔دوسرے صوبوں کے مقابلے میں ضم اضلاع کو 865 ارب روپے کم ملے جو یہاں کے لوگوں سے کئے گئے وعدے کے خلاف ہے۔ دستاویز کے مطابق سال 2010 سے قبائلی اضلاع کو سالانہ 72 ارب روپے کمی کا سامنا ہے۔پوزیشن پیپر میں کہا گیا ہے کہ انضمام کے بعد 60 لاکھ سے زائد قبائلی لوگ این ایف سی ایوارڈ میں شامل نہیں اس لئے انہیں بھی اس میں شامل کرنے کی ضرورت ہے جس کے لئے نئے مالیاتی کمیشن کی منظوری دینا لازمی ہے۔دستاویز میں ذکر کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ خیبرپختونخوا اور قبائلی اضلاع میں بدامنی کی واقعات میں مسلسل اضافہ ہورہا ہے۔ 18 جون 2022 سے 18 جون 2023 تک 665 حملے ہوئے۔صرف رواں سال کے ابتدائی 3 ماہ میں 133 حملوں میں 222 افراد شہید ہوئے۔ پولیس اور دیگر اداروں کومستحکم کرنے کیلئے فنڈز کا اجراء وقت کی ضرورت ہے۔اس لئے ان مشکلات کو مدنظر رکھتے ہوئے 10 ویں این ایف سی ایوارڈ کی منظوری دی جائے تاکہ تمام مسائل کا خاتمہ ممکن بنایا جاسکے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *