صوبائی محکمہ صحت نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں ایم پاکس کے مزید 2 کیسز سامنے آگئے، جس کے بعد ملک بھر میں اب تک متاثرہ افراد کی تعداد 3 ہوگئی ہے۔
ڈائریکٹر پبلک ہیلتھ ارشاد روغانی کے مطابق منکی پاکس کےخیبر پختونخوا میں فی الحال تین کنفرم کیسز آچکے ہیں ۔اس ہفتے صرف ایک کیس کنفرم ہوا ہے باقی پہلے کے کیسز ہیں ۔منکی پاکس کے مریضوں کیلئے آئسولیشن وارڈز کئے جارہے ہیں۔ ائیرپورٹ سمیت بین الاقوامی بارڈرز پر ہیلتھ کی ٹیمیں تعینات کر دی گئی ہیں ۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بیرونی ممالک سے آنے والے تمام مشتبہ مسافروں کی تشخیص کی جارہی ہے۔ ہمارا اپنا کوئی کیس نہیں، سارے کیسز خلیج ممالک سے آرہے ہیں ۔ہم پہلے ہی عوام اور طبی عملے کیلئے ایڈوائزری جاری کرچکے ہیں ۔عالمی ادارہ صحت نے اس بابت ایمرجنسی بھی ڈکلئیر کی ہوئی ہے۔محکمہ صحت منکی پاکس وبا کے سد باب کیلئے اس کی سرویلنس اور انسدادی اقدامات پر توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے۔
مزید پڑھیں: منکی پاکس کا تیزی سے پھیلاؤ، ڈبلیو ایچ او کا ہیلتھ ایمرجنسی کا اعلان، پاکستان میں الرٹ جاری
واضح ریے کہ گزشتہ روز پاکستان میں اس سال ایم پاکس کا پہلا مشتبہ کیس رپورٹ ہوا تھا جس کے بعد نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے اس بیماری سے نمٹنے کے لیے اقدامات کے بارے میں ایک ایڈوائزری جاری کردی تھی۔
ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو میں کیسز کے قریبی ممالک میں پھیلنے کے بعد ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے بدھ کو افریقہ میں پھیلے ایم پاکس کو بین الاقوامی تشویش کی پبلک ہیلتھ ایمرجنسی قرار دے دیا تھا، جو کہ آرگنائزیشن کا اعلی ترین سطح کا الرٹ ہے۔ پاکستان میں اس سے قبل ایم پاکس، جسے مونکی پوکس بھی کہا جاتا ہے، کے کیسز سامنے آچکے ہیں، تاہم یہ فوری طور پر واضح نہیں ہوسکا کہ مریضوں میں کس ویریئنٹ کی تشخیص ہوئی ہے۔