اسلام آباد (نوید صدیقی) عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے افریقہ میں ایم پاکس (سابقہ منکی پاکس) کے بڑھتے کیسز کے باعث اس بیماری کو عالمی ہیلتھ ایمر جنسی قرار دے دیا۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق عالمی ادارہ صحت نے بیماری کے پھیلاؤ کے مطالعے اور اس حوالے سے ڈبلیو ایچ او کے سر براہ ٹیڈ روس ادھا نوم کو سفارشات پیش کرنے کے لیے ماہرین کی میٹنگ بلائی تھی ۔ ڈبلیو ایچ او کے سربراہ ٹیڈ روس ادھا نوم نے بدھ کو پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آج ماہرین کی ایمر جنسی کمیٹی کا اجلاس ہوا اور انہوں نے کہا کہ صورتحال عالمی ہیلتھ ایمر جنسی ڈیکلیئر کرنے کا متقاضی ہے۔ یہ ایسی صورتحال ہے جس سے ہم سب کو تشویش ہونی چاہیے۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کا تین بڑے شہروں میں جلسے کرنے کا اعلان
ڈبلیو ایچ او کے سربراہ کا مزید کہنا تھا کہ عالمی ادارہ صحت آنے والے دونوں اور ہفتوں کے دوران اس صورتحال سے نبرد آزما ہونے کے لیے عالمی جواب کو منظم کرنے کے لیے پر عزم ہے ۔ ہم متاثرہ ممالک کے ساتھ کام کرتے ہیں اور اس بیماری کے پھیلاؤ کو روکنے اور زندگیاں بچانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کا فیصلہ ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب اس سے قبل افریقن یونین کے صحت کے نگران ادارے نے منکی پاکس کے پھیلاؤ کے باعث براعظم افریقہ میں ہیلتھ ایمر جنسی کا اعلان کیا۔
ایم پاکس پورے ڈیموکریٹک ریپبلک آف کانگو میں پھیلا ہے، جہاں یہ پہلی مرتبہ 1970 میں دریافت ہوا اور پھر دوسرے ممالک میں پھیلا۔ ٹیڈ روس ادھا نوم نے کہا کہ کونگو میں رواں سال 14 ہزار کیسز رپورٹ ہوئے جبکہ اس بیماری سے 524 اموات ہوئی ہیں۔ ایم پاکس کا کانگو میں پچھلے سال سامنے آنا اور پھر اس کا پھیلاؤ اور اب کانگو کے پڑوسی ممالک میں اس بیماری کا سامنے آنا تشویشناک ہے۔
پاکستان میں نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر نے دنیا بھر میں منکی پاکس کے بڑھتے کیسز اور بھارت میں زیکا وائرس کے پھیلاؤ کے بعد بارڈر ہیلتھ سروسز کو الرٹ جاری کر دیا۔ این سی اوسی حکام نے کہا ہے کہ بیرون ملک سے پاکستان آنے والے مسافروں کی نگرانی کی جائے ہنکی پاکس کے مشتبہ مریضوں کو خصوصی وارڈ ز میں قرنطینہ کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ہونڈا 70،ہونڈا 125 زیرو مارک اپ اور آسان اقساط پر حاصل کریں
این سی اوی کے مطابق پاکستان میں اب تک منکی پاکس کے 9 کیس سامنے آئے اور ایک ہلاکت ہو چکی ، پاکستان میں منکی پاکس کے سارے مریض عرب ممالک سے آئے تا ہم ملک میں منکی پاکس کی بیماری مقامی طور پر موجود نہیں۔ این سی اوسی کا بتانا ہے کہ بھارتی شہر پونے میں زیکا وائرس کے 80 سے زائد کیس اور کئی ہلاکتیں ہو چکی ہیں جب کہ پاکستان میں زیکا وائرس پھیلانے والا مچھر موجود ہے۔
آغا خان یونیورسٹی کے مطابق 2021 اور 2022 میں کراچی میں زیکا وائرس کی موجودگی کنفرم ہوئی نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سینٹر (این سی او سی) نے منکی پاکس کی وبا کے عالمی سطح پر تیزی سے اضافے اور پھیلاؤ کے پیش نظر اس سے نمٹنے کے لیے حکمت عملی وضع کرنے کے لیے آج اجلاس طلب کر لیا ہے۔