سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل ریٹائرڈ فیض حمید کو فوجی تحویل میں لے لیا گیا۔
آئی ایس پی آر کے مطابق سپریم کورٹ کے احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے تفصیلی کورٹ آف انکوائری کی گئی، انکوائری پاک فوج نے فیض حمید کے خلاف ٹاپ سٹی کیس میں شکایات کی درستگی کا پتا لگانے کیلئے کی تھی۔
آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ اس انکوائری کے نتیجے میں لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید (ریٹائرڈ) کے خلاف پاکستان آرمی ایکٹ کی دفعات کے تحت مناسب تادیبی کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔ اس کے علاوہ ریٹائرمنٹ کے بعد پاکستان آرمی ایکٹ کی خلاف ورزی کے متعدد واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔
جس پر لیفٹیننٹ جنرل فیض حمید (ریٹائرڈ) کیخلاف فیلڈ جنرل کورٹ مارشل کا عمل شروع کر دیا گیا ہے اور انہیں فوجی تحویل میں لے لیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ فوج میں کڑے احتسابی عمل پر ڈی جی آئی ایس پی آر واضح بیان دے چکے ہیں۔7مئی کو ہونے والی پریس کانفرنس میں فوج کے خود احتسابی کے خدوخال وہ تفصیل سے بیان کر چکے ہیں۔
ان کا کہنا تھاکہ فوج میں خود احتسابی ایک کڑا، سخت، شفاف اور خود کار عمل ہے جو ہر وقت جاری رہتا ہے۔جتنا بڑا عہدہ اتنی بڑی ذمہ داری ہوتی ہے، ہمیں اپنے اکاؤنٹیبلٹی سسٹم پر فخر ہے۔