پشاور(تیمور خان) خیبر پختونخوا حکومت نے2 لاکھ 13 ہزار945 نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کوقانونی حیثیت دینے کا فیصلہ کیا ہے اس ضمن میں صوبائی حکومت نے وفاق سے 6 ماہ کیلئے ایمنسٹی سکیم متعارف کرنے کی تیاری مکمل کرلی ہے جس کا طریقہ کار بھی وضع کرلیا ہے۔ مذکورہ گاڑیوں کی رجسٹریشن سے وفاقی حکومت کو ٹیکس کی مد میں 328 ارب 21 کروڑ 70 لاکھ جبکہ صوبائی حکومت کو 10 ارب 96 کروڑ 30 لاکھ کی آمدن ملنے کی توقع ہے۔
دستاویزات کے مطابق 2017 اور 2018 میں قانون نافذ کرنے والے اداروں اور محکمہ ایکسائز نے ملاکنڈ ریجن میں 1 لاکھ 5 ہزار 491 نان کسٹم پیڈ گاڑیوں کی پروفائلنگ کی تھی تاہم 12 اکتوبر 2023 میں اپیکس کمیٹی کی میٹنگ کے فیصلے کے بعد 1 لاکھ 8 ہزار 454 گاڑیوں کی پروفائلنگ کی گئی ۔ 23 اپریل 2024 کو صوبائی اپیکس کمیٹی نے چوتھی میٹنگ میں این سی پی گاڑٰیوں کی ریگولائزیشن پیکج کے نام پر ان گاڑیوں کو قانونی حیثیت دینے کا فیصلہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: قسطوں پر سوزوکی جی ایس 150 خریدنے کے خواہشمندوں کیلئے اچھی خبر
صوبائی حکومت کی جانب سے این سی پی گاڑیوں کو قانونی حیثیت دینے کیلئے وضع کردہ طریقہ کار کے مطابق چار محکموں پرمشتمل جوائنٹ فیسلیٹیشن سنٹر قائم کئے جائیں گے جس میں پولیس، ایکسائز، کسٹمز حکام اور نیشنل بینک کے نمائندے ون ونڈو اپریشن کے تحت گاڑیوں کو ریگولارائزڈ کریں گے ۔ جس ضلع میں 5 ہزار این سی پی یا این ڈی پی گاڑیوں کی پروفائلنگ ہوئی ہے وہاں پر فیسلیٹیشن سنٹرز قائم ہوں گے اور جس ضلع میں پانچ ہزار سے کم گاڑیاں ہوں گی اس ضلع کو دوسرے قریبی ضلع کے ساتھ ایڈجسٹ کیا جائے گا۔
محکمہ پولیس گاڑیوں کا معائنہ کریں گے کہ گاڑی چوری شدہ یا ٹمپرڈ تو نہیں ہے ، اس کے بعد کسٹم حکام ان گاڑیوں کا معائنہ کرکے ٹیکس کا تعین کریں گے ، اس کے بعد مالک نیشنل بینک کاونٹر پر پیسے جمع کریں گے اور ایکسائز حکام گاڑیوں کی رجسٹریشن کریں گے۔
ملاکنڈ ڈویژن کے لوگوں کو فیڈرل ڈیوٹی میں پچاس فیصد اور ضم اضلاع کے لوگوں کو 60 فیصد رعایت دینے کی تجویزدی گئی ہے، جو بارگین حکومت کیساتھ خیبر پختونخوا موٹر وہیکلز بارگین سنٹرز اینڈ رئیل اسٹیٹ ایجنٹس ( ریگولیشن اف بزنس ) آرڈیننس کے تحت رجسٹرڈ ہے وہ ایک ہی شناختی کارڈ پرکئی گاڑیوں کی رجسٹریشن کرسکتا ہے جبکہ عام آدمی ایک شناختی کارڈ پر دو سے زیادہ گاڑیاں رجسٹرڈ نہیں کرسکتے ۔ لیکن جو شخص اپنی گاڑی رجسٹر نہیں کرتا تووہ ٹیکس میں رعایت سے محروم ہونے کے ساتھ ساتھ ایک لاکھ روپے جرمانہ بھی ادا کرے گا جبکہ ان کی گاڑی بھی ضبط کی جاسکتی ہے۔
ملاکنڈ ڈویژن اور قبائلی اضلاع کو آئین پاکستان کے ارٹیکل 246 اور 247 کے تحت ٹیکس میں رعایت دی گئی تھی تاہم ائین میں ترامیم کے بعد یہ ارٹیکلز ختم ہوگئے اور 30 جون 2018 کے بعد بھی فیڈرل بورڈ آف ریونیو نے مخصوص ایس آر اوز کے ذریعے ٹیکس میں رعایت کو برقرار رکھا اور کسٹم ایکٹ 1969 کو وہاں پر وسعت نہیں دی گئی جبکہ صوبائی حکومت نے بھی 31 جنوری 2019 کو پانچ سال کیلئے ٹیکس میں رعایت دی۔
یہ بھی پڑھیں: ہونڈاسی ڈی 70 قسطوں پر حاصل کرنیوالوں کیلئے بڑی آفر لگا دی گئی
ذرائع کے مطابق صوبائی حکومت سمیت دیگر ادارے این سی پی گاڑیوں کو قانونی حیثیت دینے میں دلچسپی لے رہے ہیں لیکن ایمنسٹی سکیم متعارف کرنا آسان نہیں ہےایک تو وفاقی حکومت اس پر راضی نہیں ہورہا ہے دوسرا آئی ایم ایف نے حکومت کو ایمنسٹی سکیم متعارف کرنے سے بھی منع کیا ہے ۔
رابطہ کرنے پر سیکرٹری ایکسائز ٹیکسیشن اینڈ نارکاٹکس کنٹرول فیاض علی شاہ نے بتایا کہ ہم نے اپنی تیاری مکمل کرلی ہے اب وفاقی حکومت کیساتھ اپنی تجاویز شیئر کررہے ہیں کیونکہ کسٹمز کیساتھ کچھ مسائل چل رہے ہیں۔