ایشین ڈویلپمنٹ بینک سے 3 ارب 80 کروڑ قرض پر خیبر پختونخوا میں 12 میگا واٹ کے سولر منصوبوں سے ،33 ہزارافراد مستفید ، 33 کروڑ کی سالانہ بچت ہوگی۔
خیبر پختونخوا میں بجلی کی کمی پوری کرنے کیلئے 12 میگا واٹ کے سولر منصوبے مکمل ہوچکے ہیں جبکہ 27 میگا واٹ سولر منصوبوں پر کام جاری ہے ،مکمل ہونے والے منصوبوں سے سالانہ بجلی بلوں کی مد میں 33کروڑ روپے کی بچت کے ساتھ ساتھ 33 ہزارافراد مستفید بھی ہورہےہیں۔ صوبائی حکومت تین شعبوں ہیلتھ ، ایجوکیشن اور سوشل سیکٹر میں سولر منصوبوں پر کام کررہی ہے ۔ سرکاری اعداد وشمار کے مطابق محکمہ صحت کے 187 یونٹس میں دو میگا واٹ، محکمہ تعلیم کے 8 ہزار سکولوں میں 10 میگا واٹ کے سولرپینل لگا دئیے گئے ہیں جن کی لاگت 4 ارب 30 کروڑ ہے جس کے لئے 3 ارب 80 کروڑ ایشین ڈیویلپمنٹ بینک سے قرض لیا گیا ہے۔ اسی طرح صوبہ بھر کی9 ہزار490 مساجد میں سولر پینل لگانے کا کام بھی جاری ہے اور بندوبستی اضلاع میں 5 ہزار 762 اور ضم اضلاع میں 900 مساجد کو سولر پینل پر منتقل کردیا گیاہے۔پختونخوا انرجی ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن (پیڈو) بنیادی مراکز صحت میں 27 کلوواٹ جبکہ مساجد میں 4 سے 5 کلو واٹ کے سولر پینل لگا چکی ہے۔
یہ بھی پڑھین: قائمہ کمیٹی برائے اوورسیز پاکستانیز میں بیرونِ ممالک مقیم پاکستانیوں کے رویوں اور اخلاقیات بارے ہوشربا انکشافات
چترال کے دور دراز علاقوں جہاں پر بجلی کی ترسیل مشکل ہونے کی وجہ سے 7 افراد پر مشتمل 3ہزار750 گھرانوں کیلئے اعشاریہ 86 میگا واٹ اور دیگر اضلاع میں جو نیشنل گرڈ سے دور ہیں وہاں پر 29 سو گھرانوں کیلئے اعشاریہ 87 میگاواٹ سولر سسٹم لگائے گئے ہیں جس سے 33 ہزار 250 افراد مستفید ہورہے ہیں۔ 2021 میں پیڈو کی جانب سے ہونے والی اسسمنٹ کے مطابق سولر سسٹم کے استعمال سے سالانہ33 کروڑ 69 لاکھ روپے کی بچت ہورہی ہے ۔ وزیراعلی ہاوس میں 2021 میں 490 کلو واٹ سولر سسٹم لگا کر بجلی کا بل صفر کردیا گیاتھا لیکن بعدمیں بجلی لوڈ میں اضافہ ہونے کی وجہ سے اب بجلی اور سولر دونوں استعمال کئے جارہے ہیں تاہم پھر بھی سی ایم ہاوس کو ماہانہ بل کی مد میں 8 لاکھ کی بچت ہوتی ہے۔
سولر پراجیکٹ کے ڈائریکٹرانجنیئراسفندیارخان کے مطابق جون 2026 تک 27 میگا واٹ سولر منصوبے مکمل ہوجائیں گے جن سے سرکاری بلڈنگز، گھراور مساجد کو سولر پر منتقل ہو جائیں گے۔ سولر سسٹم نصب کرنے والی کمپنی تین سال تک اس کی مینٹیننس کی ذمہ دار ہے اسلام اباد اور ایبٹ اباد میں خیبر پختونخوا ہاوسز، صوبائی اسمبلی، سول سیکرٹریٹ سمیت دیگر دفاتر میں بھی سولر منصوبے شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیاہے جس کاپروپوزل تیارہوچکا ہے۔ پالیسی ریسرچ انسٹی ٹیوٹ فار ایکوئی ٹیبل ڈیویلپمنٹ (پرائیڈ) میں کام کرنے والے منظور احمد علیزئی کا کہنا ہے کہ سولر سسٹم کا استعمال گرڈ سسٹم کی ڈیمانڈ کو مزید کم کردے گا لیکن کاغذوں میں یہ سسٹم تو بہت پرکشش لگ رہا ہے تاہم سسٹم کی مینٹیننس اور مانیٹرنگ کیلئے بہترین نظام درکار ہوگا کیونکہ اس میں سولر پینل کے چوری ہونے کا خطرہ بھی رہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: موسلاھار بارشوں نے تباہی مچا دی، پی ڈی ایم اے نے جانی و مالی نقصان کی ابتدائی رپورٹ جاری کر دی
پیڈو کے ایک افسر نے نام ظاہرنہ کرنے کی شرط پر بتایاکہ مفت سولر پینل سسٹم لگانے سے لوگوں کو اس کی اہمیت کا اندازہ نہیں ہوتا جب تک کہ انہیں اس کی مانیٹرنگ کا ذمہ دار نہ ٹھہرایا جائے یا ان سے بل وصول نہ کیا جائے کیونکہ بہت سے اضلاع میں انہیں اس کا تلخ تجربہ ہوچکا ہے۔ ان کے مطابق سولر پینل میں خرابی کی صورت میں کمپلینٹ نمبرز دئیے گئے ہیں جن پر کال کرکے اس کی مرمت کی جاسکتی ہے لیکن کمپنیوں کے پاس زیادہ عملہ نہ ہونے کی وجہ صارفین کو کئی روز تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔
پراجیکٹ ڈائریکٹر انجنیئراسفندیار خان کے مطابق بجلی کے فی یونٹ نرخ میں اضافہ ہونے کی وجہ سے بجلی بل کی ادائیگی لوگوں پر بوجھ بن گئی ہے تاہم سولر سسٹم سے سرکاری بجلی کے استعمال میں کمی آئے گی اور بھاری بھر کم بل کی ادائیگی سے بھی چھٹکارا مل جائے گا۔ نوشہرہ کے رہائشی افتخار احمد کے مطابق ان کی مسجد کے سولر پینل میں خرابی کے باعث وہ کئی روز تک کمپلینٹ نمبر پر اپنی شکایت درج کراتے رہے لیکن جلد مسئلہ حل کرنے کی یقین دہانی کے باوجود بھی ایک ہفتہ بعد مسئلہ حل ہوا۔