توشہ خانہ نیا ریفرنس، کیس کی سماعت کے دوران عمران خان اور پراسیکیوٹر جنرل نیب کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

توشہ خانہ نیا ریفرنس، کیس کی سماعت کے دوران عمران خان اور پراسیکیوٹر جنرل نیب کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ

توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کےدوران عمران خان اور پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی کے مابین گرما گرمی اور تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔

تفصیلات کے مطابق توشہ خانہ ریفرنس کی سماعت کے دوران بشریٰ بی بی بھی بانی پی ٹی آئی کے ہمراہ روسٹرم پر آگئیں۔ بشریٰ بی بی نے احتسا ب عدالت کے جج محمد علی وڑائچ کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ جو فیصلہ کرنا چاہتے ہیں کریں، میں نے اپنا فیصلہ اللہ پر چھوڑا ہے۔ آپ جس منصب پر بیٹھے ہیں کیا آپ کو نظر نہیں آرہا، نیب کیا کررہی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ہمارے ساتھ مسلسل نا انصافی ہورہی ہے، نیب والے بائیں جانب کھڑے ہیں اورہم دائیں جانب کھڑے ہیں۔ بشریٰ بی بی نیب والے ایک کیس کے بعد دوسرا جھوٹا کیس فائل کررہے ہیں۔

جبکہ عمران خان نے کہا کہ میری اہلیہ کا توشہ خانہ سے کوئی تعلق نہیں، اسکو کیوں سزا دی جارہی ہے؟ وزیر اعظم میں تھا میری اہلیہ کسی پبلک آفس میں نہیں تھی۔عمران خان نے نیب پر الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ نیب والے ضمیر فروش ہیں انکو پیسے دواور جو مرض کہلوا لو۔

مزید پڑھیں: دسمبر میں عمران خان وزیر اعظم ہوں گے، اسد قیصر کا دعویٰ

عمران خان کے نیب ٹیم کو ضمیر فروش کہنے پراسیکیوٹر جنرل نیب سردار مظفر عباسی غصے میں آگئے۔ انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ آپ میرے ساتھ پرسنل نہ ہوں، کیس پر بات کریں۔ میں نے آج تک آپ کی ذات پر بات نہیں کی۔ پراسیکیوٹر جنرل نیب نے کہا آپ مجھے 30 ہزار روپے میں مکمل ڈنر اور ٹی سیٹ راجہ بازار سے خرید کر دکھائیں۔ کیا محمد بن سلمان نے آپکو 30 ہزار مالیت کا ڈنر سیٹ اور ٹی سیٹ تحفے میں دیا تھا؟۔

سردار مظفر عباسی نے مزید کہا کہ عدالت کی سیدھی جانب میں الٹی جانب آپ کھڑے ہیں۔ تلخ جملوں کے تبادلوں کے بعد عدالت نے سماعت میں وقفہ کردیا۔ وقفے کے بعد سماعت کے آغاز پر عمران خان نے سردار مظفر عباسی سے معذرت کرلی اور سردار مظفر عباسی نے بھی عمران خان کی معذرت قبول کرلی۔ عدالت نے ملزمان کو جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر 8 اگست کو دوبارہ پیش کیا جائے گا۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *