شہری نے سندھ ہائی کورٹ میں کے الیکٹرک کی جانب سے بجلی بلوں میں اضافی ٹیکسز اور ایڈیشنل سرچارج کی قانونی حیثیت کو چیلنج کر دیا ، جس پر عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کر دیئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق درخواست گلستان جوہر کے غیور حیدر نے سہیل حمید اور محمود عالم ایڈووکیٹ کے توسط سے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی ہے، جس پر عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ٹیکسز/سرچارجز کی قانونی حیثیت کے بارے میں جواب طلب کرلیا ہے، درخواست میں وفاقی وزارت پانی و بجلی، نیپرا اور کے الیکٹرک کو فریق بنایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی،بگٹی خاندان کے دو گروپوں میں تصادم سے 5افراد جاں بحق
درخواست گزار نے استدعا کی ہے کہ اننکم ٹیکس ایکٹ کی دفعہ ایس 235کے تحت گھریلو صارفین پر انکم ٹیکس لاگو نہیں ہوتا اور بلوں میں سر چارج اور ایڈیشنل سر چارج بھی بجٹ میں منظوری کے بغیر لگایا گیا ہے ، جس کی قانونی حیثیت نہیں درخواست گزار کے وکیل سہیل حمید ایڈووکیٹ نے کہا کہ انکم ٹیکس وفاقی حکومت کے نوٹیفکیشن کےبغیر نافذ نہیں کیا جاسکتااورسیلز ٹیکس بھی کے الیکٹرک غیر قانونی طور پر لگایا جارہا ہے۔انہوں نے کہا کہ ریٹ طے کرنا نیپرا کی نہیں کونسل آف کامن انٹرسٹ کی ذمہ داری ہے اور بجلی کے بارے میں پالیسی بنانا وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے، سہیل حمید ایڈووکیٹ نے کہا کہ وفاقی حکومت یا کوئی ادارہ یکطرفہ کارروائی کرتا ہے تو ہائیکورٹ اسے غیر قانونی قرار دے سکتی ہے ۔