پولیس کے خلاف شکایات کے انبار، حکومت کا کمیشن کو فعال بنانے کا فیصلہ

پولیس کے خلاف شکایات کے انبار، حکومت کا کمیشن کو فعال بنانے کا فیصلہ

(سید ذیشان)

خیبر پختونخوا میں پولیس کے خلاف بڑھتے عوامی شکایات کے پیش نظر صوبائی حکومت نے کئی سال سے غیر فعال پراونشنل اور ڈسٹرکٹ پبلک سیفٹی کمیشن فعال بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق پولیس ایکٹ 2017 کے تحت پولیس کو دئیے جانے والے اختیارات اور خود مختاری سے تجاوز کرنے کے اقدامات کئے جا رہے تھے۔ جبکہ 9 مئی واقعات کے بعد پولیس کی جانب سے تحریک انصاف کارکنوں کی گرفتاری اور گھروں پر چھاپے کے بعد صوبائی حکومت نے پولیس کو دئیےُگئے اختیارات واپس لینے کا فیصلہ کیا تھا ۔ ذرائع کے مطابق ایک جانب جہاں لاپتہ افراد میں پولیس اہلکاروں کا ملوث ہونے کے شکایات موصول ہو رہے ہیں تو دوسری جانب عوام پر تشدد اور ان سے رشوت لینے کے شکایات بھی بڑھ گئے ہیں۔ پولیس کو قابو میں لانے کیلئے پراونشنل اور ڈسٹرکٹ پبلک سیفٹی کمیشن کو فعال بنایا جائے گا۔ذرائع کے مطابق عدالت نے بھی پراونشنل اور ڈسٹرکٹ پبلک سیفٹی کمیشن کو فعال بنا کر بنیادی مسائل کو اسی وقت حل کرنے کی ہدایت کی ہے۔ 2017 پولیس ایکٹ کے تحت فیصلہ کیا گیا تھا کہ پراونشنل اور ڈسٹرکٹ پبلک سیفٹی کمیشن قائم کیا جائے گا۔

پراونشنل اور ڈسٹرکٹ پبلک سیفٹی کمیشن 13،13 ممبران پر مشتمل ہوگی۔ کمیشن میں 4 ممبران حکومتی اور 4 اپوزیشن اراکین کے شامل ہونگے ان کے ساتھ ایڈووکیٹ جنرل اور ریٹائرڈ جج سمیت دیگر افراد بھی شامل کئے جائیں گے۔ کمیشن سال میں دو بار پولیس کی کارکردگی رپورٹ مرتب کرکے حکومت اور صوبائی اسمبلی کو جمع کرے گی اس کیساتھ پولیس کے خلاف دائر شکایات کی تحقیقات کرانا بھی کمیٹی کی ذمہ داری ہوگی۔ سالانہ پولیسنگ پلان کی منظوری دینا اور پولیس کو بہتر بنانے کے لئے تجاویز تیار کرنا بھی کمیشن کی زمہ داریوں میں شامل ہے۔

ذرائع کے مطابق لاپتہ افراد کے کیسز میں اضافے اور پولیس کے خلاف شکایات کے ازالے کے لئے کمیشن کو فعال بنایا جائے گا۔ ذرائع مطابق کمیشن کو فعال بنانے میں 5 ماہ کا وقت لگے گا لیکن اس سے کئی مسائل کا خاتمہ ممکن ہو جائے گا۔ خیبرپختونخوا کے ایڈوکیٹ جنرل شاہ فیصل اتمانخیل نے وزیر اعلیٰ کو آگاہ کرتے ہوئے کمیشن کو فعال بنانے کیلئے اقدامات تیز کرنے کی درخواست کی ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *