پاکستان دفتر خارجہ نے پندرہ جولائی کو بنوں چھاؤنی میں دہشت گرد حملے پر افغانستان سے سخت احتجاج کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام اباد میں افغان ڈپٹی ہیڈ اف مشن کو وزارت خارجہ میں طلب کر کے پاکستان نے سخت احتجاج ریکارڈ کروایا یے۔ دہشت گرد گروپ حافظ گل بہادر اور تحریک طالبان پاکستان نے پندرہ جولائی کو دہشت گرد حملے میں بنوں چھاؤنی کی دیوار سے بارود سے بھری گاڑی ٹکرائی ، اور بعد ازاں دس دہشت گردوں نے چھاؤنی میں گھسنے کی کوشش کی جنہیں پاکستان کی سیکوریٹی فورسز نے کلیئرنس آپریشن میں ہلاک کیا۔
یہ بھی پڑھیں:بنوں کنٹونمنٹ اور ڈی آئی خان میں دہشت گردوں کیخلاف آپریشن کے دوران شہید پاک فوج کے 10 جوانوں کی نماز جنازہ ادا
اس دہشت گرد حملے کے نتیجے میں پاکستان کے آٹھ سیکوریٹی اہلکار شہید ہوئے اور متعدد زخمی ہوئے، ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان نے ان افغان دہشت گرد گروہوں کے خلاف سخت احتجاج کرتے ہوئے اسلام آباد میں افغان ڈپٹی ہیڈ اف مشن کو طلب کر کے حکومت پاکستان کی جانب سے شدید احتجاج ریکارڈ کروایا گیا ۔
بنوں کینٹ پر ہونے والے دہشت گرد حملے کا ذمہ دار حافظ گل بہادر گروپ ہے جو کہ افغانستان میں موجود ہے اور بنوں چھاونی پر ہونے والے دہشت گرد حملے پر ملوث ہے۔ حافظ گل بہادر گروپ اور تحریک طالبان پاکستان پاکستان کے اندر حملوں میں ملوث ہیں۔ پاکستان نے افغان عبوری حکومت سے فوری اور جامع تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ بنو حملے کے ذمہ داروں کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔ افغان ڈپٹی ہیڈ اف مشن کو بتایا گیا ہے کہ پاکستان کے خلاف افغانستان کی سرزمین حملوں کے استعمال سے روکی جائے۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی میں 10 محرم الحرام کے مرکزی جلوس کے پیش نظر مرحلہ وار موبائل فون سروس معطل رکھنے کا فیصلہ
پاکستان نے افغانستان کے اندر پاکستان مخالف تنظیموں کی موجودگی پر شدید تحفظات کا اظہار کیا۔ ایسے واقعات دو طرفہ تعلقات کے وجود کے لیے خطرہ ہیں۔ بنو کینٹ پر ہونے والا حملہ خطے میں علاقائی امن و سلامتی کو لاحق خطرات کے لیے ایک یاد دہانی ہے۔