روس کی جانب سے پاکستان او ر بھارت کو پائپ لائن کے ذریعے ایل این جی فراہم کرنے کی پیشکش کے دوران اسلام آباداپنی توانائی کی ضرورتیں پوری کرنے کےلیے اربوں ڈالر مالیت کی مائع قدرتی گیس (ایل این جی) درآمد کرنے کے لئے مختلف آپشنز پر غور کر رہا ہے۔ تاہم یہ معاہدہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے جب پاکستان امریکی پابندیوں سے بچنے کا راستہ تلاش کرے۔
اربوں ڈالر کی ڈیل کے مختلف آپشنز پرغور کر رہا ہے لیکن یہ ڈیل صرف اسی وقت ممکن ہو سکے گی جب پاکستان امریکی پابندیوں سے بچ نکلنے کا کوئی حل تلاش کر سکے۔ذرائع کے مطابق اسلام آباد روس کے منصوبے کو امریکا کی مخالفت کیے بغیر مکمل کرنا چاہتا ہے۔ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے گیس پائپ لائن کے ذریعے پاکستان کو ایل این جی فراہم کرنے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے جسے بعد میں بھارت تک بڑھایا جائے گا۔
متعلقہ وزارتیں ابتدائی زمینی کام پر کام کر رہی ہیں اور وزیر پیٹرولیم کو ایک قابل عمل آپشن تلاش کرنے کی ذمہ داری سونپی گئی ہے جس میں روس اور ایران پر امریکی پابندیوں کو مدنظر رکھا جائے۔ایک سینئر عہدیدار نے بتایا کہ پاکستان اور روس کے درمیان موجودہ تجارتی حجم تقریبا 800-900 ملین ڈالر سالانہ ہے جو آنے والے سالوں میں بڑھ کر 20-25 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے۔
پاکستان روس سے ایل این جی درآمد کرنے کے لئے مختلف راستوں کی تلاش کر رہا ہے اور توقع ہے کہ مستقبل میں اس معاہدے میں نمایاں امکانات
ہوں گے۔