حیات آباد میڈیکل کمپلیکس ، ڈاکٹروں کی ترقی کیلئے قواعد و ضوابط پامال

حیات آباد میڈیکل کمپلیکس ، ڈاکٹروں کی ترقی کیلئے قواعد و ضوابط پامال

پشاور(تیمور خان) حیات میڈیکل کمپلیکس میں من پسند ڈاکٹروں کو ترقی دینے کیلئے قواعد و ضوابط پامال کئے گئے جبکہ کئی کو ترقی سے روکنے کیلئے روڑے اٹکائے گئے۔

آزاد ڈیجٹیل کے پاس موجود دستاویزات کے مطابق حیات آباد میڈیکل کمپلیکس /خیبر گرلز میڈیکل کالج میں اسسٹنٹ پروفیسر سے ایسوسی ایٹ اور ایسوسی ایٹ سے پروفیسر کے عہدے پر ترقی کیلئے فیکلٹی سے 2021 ریگولیشن کے تحت 18 جنوری کو ہسپتال انتظامیہ نے سرکولر جاری کرکے 31 جنوری تک کاغذات طلب کئے جس میں مزید 14 فروری تک توسیع کی گئی۔

یہ بھی پڑھیں: 200 یونٹس والے صارفین کیلئے بجلی کی قیمت میں اضافے کا فیصلہ واپس

ہسپتال کے کل 71 فیکلٹی ممبران نے ترقی کیلئے اپلائی کیا تاہم ترقی کیلئے دو قسم کی کمیٹیاں ہے پہلے ڈیپارٹمنٹل پروموشن کمیٹی ( ڈی پی سی ) کاغذات کی جانچ پڑتال کرنے کے بعد تجاویز کیساتھ انسٹیٹویشنل پروموشن کمیٹی ( ائی پی سی ) کو فائلز بھیجتی ہے جو جانچ پڑتال کے بعد حتمی فہرست جاری کرتی ہے۔

خیبر گرلز میڈیکل کالج کے ڈین نے 25 مارچ تک ڈی پی سی کو تمام فائلز جمع کرنے کی ڈیڈلائن دی تھی اور انہوں نے ائی پی سی کو ترقی کے اہل اور جو پروموشن کے حقدار نہیں ہے ان کی فہرست ائی پی سی کوتجاویز کے ساتھ ارسال کردی۔

چارجون کو انسٹیٹویشنل پروموشن کمیٹی نے 45 ڈاکٹروں کو ترقی دینے کا اعلامیہ جاری کردیا جس میں ڈاکٹر سعدیہ علی کو ایسوسی ایٹ پروفیسر کے عہدے پر ترقی دی گئی تھی جو ترقی کی اہل نہیں تھی جبکہ ڈی پی سی سے ترقی کیلئے تجویز کردہ 6 ڈاکٹروں ایسوسی ایٹ سے پروفیسر کیلئے پیڈز چیئرپرسن ڈاکٹر امبرین احمد ، گائنی کی سعدیہ شمشیر ، سرجری کے عینل ہادی اور اسسٹنٹ سے ایسوسی ایٹ کیلئے گائنی کی نسرین، ڈینٹیسٹری کے یاسر خٹک اور پلمنالوجی کے چیئرمین رضاء اللہ کو ترقی کیلئے اہل قرار دینے کے باوجود ترقی سے محروم رکھا گیا۔

ذرائع کے مطابق حیران کن طور پر ڈی پی سی کے میٹنگز میں ائی پی سی کے چیئرمین پروفیسر ڈاکٹر اے ایچ عامر خود موجود ہوتے رہے اور انہوں نے وہاں پر ترقی کیلئے ڈاکٹروں کو تجویز کیا اور سعدیہ علی کو پروموشن کیلئے 2 ریسرچ پیپرز کم ہونے کی وجہ سے تجویز نہیں کیا لیکن ائی پی سی میں اس کے برعکس سب کچھ ہوا۔ اب ترقی سے محروم ڈاکٹروں کو ائی پی سی کے مینٹس بھی نہیں دئیے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: یاماہا بائیکس کے تمام ماڈلز کی نئی قیمتیں سامنے آگئیں

رابطہ کرنے پر کے جی ایم سی کے ڈین ڈاکٹر زاہد امان نے بتایا کہ ڈاکٹر امبرین کو پیڈز ائی سی یو بنانے کے 8 نمبرز دئیے گئے تھے حالانکہ ان کا اس میں کوئی کردار ہی نہیں ہے اس لئے ان سے نمبرز کاٹ دئیے گئے۔سرجن عینل ہادی کو دو آرٹیکلز کے غلط دس نمبرزدئیے گئے تھے جس کو کاٹ دیا گیا جبکہ نسرین اور یاسر خٹک کی اسسٹنٹ پروفیسر کے طور پرپانچ سال سے ملازمت کم ہیں ۔

موجود ایم ٹی ائی2021 رولز ریگولیشن کے تحت ایکسلریٹیڈ پروموشن کیلئے چار سال درکار ہے اور یہی طریقہ کار بھی رکھا گیاتھا لیکن پھر بھی دو ڈاکٹروں کوترقی سے محروم رکھا گیا جس پر زاہد امان نے عجیب منطق دیتے ہوئے کہا کہ ریگولیشن میں غلطیاں ہے جب ان سے سعدیہ علی کی پروموشن کا پوچھا گیا تو ان کا کہناتھا کہ بعد میں ریسرچ پیپرزشائع کردئیے اس لئے انہیں ترقی سے محروم نہیں رکھا گیا۔ ڈاکٹرسعدیہ علی نے کاغذات جمع کرنے کی آخری تاریخ تک ریسرچ پیپرز شائع نہیں کئے تھے بلکہ کئی ماہ بعد شائع ہوئےاورترقی کیلئے ریسرچ پیپرز لازمی جز ہے ۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *