پی ٹی آئی رہنما شبلی فراز کا کہنا ہے کہ وزیر قانون کا رویہ آمرانہ ہے ، یہ کسی کی بات نہیں سنتے ۔
تفصیلات کے مطابق الیکشن ایکٹ ترمیمی بل 2024 کے حوالے سے سینیٹ میں اظہار خیال کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شبلی فراز نے کہا کہ الیکشن ایکٹ 2017 اتفاق رائے سے بنایا گیا، اگست 2023 میں الیکشن ٹربیونلز میں حاضر سروس ججز لگانے کی منظوری دی گئی، ان کا کہنا تھا کہ وزیر قانون کا رویہ آمرانہ ، یہ کسی کی بات نہیں سنتے کیونکہ ان کے پاس نمبرز زیادہ ہیں، 2024کے انتخابات میںہماری پارٹی پر ظلم ہوا ، انتخابی نشان بلا ہم سے چھینا گیا ،آئین کی خلاف ورزی کی گئی ، دو اسمبلیوں میںالیکشن کا انعقاد نہ ہو سکا ۔ شبلی فراز نے کہا کہ نشان چھین کر کنڈیڈیٹ کو اٹھوایا گیا ، اس کے علا وہ ہمارے کاغذات تک ہم سے جبراً لیے گئے ۔ ہمارے امیدواروں پر مظالم ہو رہے تھے ۔ ہم چھپ رہے تھے، حکومتی ممبران نے اف تک نہ کہا۔
ہم نے انٹرا پارٹی الیکشن کرائے، قامہ فل سٹاپ تک دیکھا گیا، ایوان میں موجود جماعتوں میں سے کسی کے الیکشن نہیں دیکھے گئے۔ رہنما تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ 2024 صدی کا سب سے متنازعہ ترین جنرل الیکشن تھا، ہمارے بارے میں کہا گیا کہ ہم نے انٹراپارٹی الیکشن نہیں کرائے، ہم نے 2022 اور 23 میں دو بار ا نتخابات کرائے، آج ہمارے ساتھ جو ظم ہو رہا ہےکل ان کے ساتھ بھی ہو گا ۔ الیکشن میں ہمیں مضحکہ خیز نشانات الاٹ کیے گئے مگر میں عوام کو سلیوٹ پیش کرتا ہوں کہ انہوں نے ہمیں ووٹ دئیے ، انتخابات ہم جیت گئے تھے پھر دندلی کر کے ہماری آدھی سیٹیں چھینی گئیں ۔ پنجاب میں ہمار ےسب سے زیادہ نمبرز تھے ، شبلی فراز کا مزید کہنا تھا کہ فافن کی رپورٹ کے مطابق الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ سے 25 نشستوں سے فارم 45 ہٹا ئے گئے، ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت نہیں چاہتی کہ انتخابات کی اصلیت بے نقاب ہو ۔