صحافی کامران شاہد نے عمران خان اور تحریک انصاف کو آئینہ دکھا دیا۔
کامران شاہد کا اپنے پروگرام میں کہنا تھا کہ دعوت فکر دیتا ہوں مجھے بتائیے گا کہ اس کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے کہ 2018 تک جو عمران خان اسٹیبلشمنٹ کی آنکھ کا تارا تھے اور بادی النظر میں اسٹیبلشمنٹ نے مبینہ طور پر ان کو الیکشن جتوا دیا توایسا کیا ہوا کہ وہی ادارہ عمران خان کے خلاف کھڑا ہو گیا اور اس نے عمران خان کو ہروا دیا۔ کیا ہم اس میں سے ڈیڑھ برس کی وہ تاریخ نکال دیں گے جس میں عمران خان نے ایک ان وانٹڈ وار ڈیکلیئر کی۔ چلیں باجوہ صاحب کا تو کچھ سمجھ آتا ہے کہ وہ آپ کو لائے اور نکالا اور آپ نے انہیں غدار کہہ کر دل کی بھڑاس نکال لی لیکن نئے آرمی چیف کی بات کریں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان میں آرمی چیف بہت پاور فل ہوتا ہے۔ اتنا پاور فل کہ جو پچھلا آرمی چیف تھا اس نے آپ کو پرائم منسٹر بنا دیا اور اس کو آپ پارٹنر کہا کرتے تھے۔ باجوہ صاحب نے کہا ہے کہ آپ میرے باس ہیں میں آپ کا پارٹنر نہیں ہوں۔ جب آپ کو یہ علم تھا کہ آپ ان کی مرضی منشاء سے آئے ہیں تو آپ نے آنے والے آرمی چیف کو گالیاں کیوں دیں اور لانگ مارچ کیوں کیا۔ آپ اس حد تک گئے کہ ایک آرمی چیف کے خلاف لانگ مارچ کرتے ہیں جوا بھی آیا بھی نہیں ہے ۔فوجی جوان اس بات کو سنتے ہیں کہ جو نیا آرمی چیف آئے گا وہ منحرف ہوگا ،اس کو زرداری اور نواز شریف لگائیں گے اور وہ کرپٹ بھی ہوگا ،دو نمبر بھی ہوگا، غدار بھی ہوگا۔ مطلب آپ آنے سے پہلے ہی بغاوت کا بیج بو رہے ہیں کہ جو فوجی جوان سنے وہ چیف کو اڑا دے۔
کامران شاہدکا کہنا تھا کہ کیا یہ ساری تاریخ ہم مائنس کر دیں۔ آپ پاکستان کی تاریخ دیکھ لیں تو آپ کو سمجھ آ جائے گی لیکن اس تاریخ کو بھی بیچ میں رکھنا پڑے گا۔ انہوں نے استفسار کیا کہ عمران خان یہ بتائیں نا کہ آپ سلیکٹرز کی حمایت سے آئے کیوں یہ سوال کیوں نہیں پوچھا جاتا؟سوال یہ ہے کہ جناب عمران خان نے کیوں باجوہ صاحب کی جھولی میں گر کے الیکشن جیتا یا پرائم منسٹر شپ لی؟۔