متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم) کے رہنما فاروق ستار نے کراچی کا نام تبدیل کر کے ‘ٹیکسیاچی’ رکھنے کی تجویز دی ہے۔
انہوں نے ایک ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے زیر زمین پانی کے استعمال پر ٹیکس وصول کرنا شروع کر دیا ہے اور پانی کی کھپت کی پیمائش کے لئے میٹر بھی نصب کیے ہیں۔ یعنی اب بجلی کی طرح پانی کے لیے بھی میٹر لگیں گے، اس میٹرنگ نظام میں فی الوقت سوسائٹیز، رہائشی کمپلیکس، اپارٹمنٹس اور فلیٹس شامل ہیں، انفرادی رہائشی مکانات کو ابھی اس نظام میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ اس سلسلے میں ڈیجیٹل میٹر لگانے کا عمل یکم اگست سے شروع ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: ماضی میں شدت پسندوں کیساتھ 8ناکام امن معاہدے، 12 فوجی آپریشن کرانے پڑے
انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ دنیا میں اگر کہیں سب سے زیادہ ٹیکسز نافذ ہیں تو وہ شہر کراچی ہے، اس لیے کراچی کا نام ٹیکساچی رکھ دیا جائے۔ کراچی پاکستان کے ریونیو میں 4 ہزار ارب روپے دیتا ہے، صوبے کا 95 فی صد ریونیو کراچی سے جاتا ہے، حتیٰ کہ اسلام آباد کا 60 فی صد ریونیو کراچی سے جاتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی کہ حکومت زرعی شعبے، بڑے زمینداروں اور امیروں پر ٹیکس نہیں لگا رہی ہے، بلکہ اس کے بجائے متوسط اور نچلے طبقے کو نشانہ بنا رہی ہے۔ فاروق ستار نے متنبہ کیا کہ اگر حکومت نے اس طرح کے سخت ٹیکس لگانا جاری رکھا تو لوگ آزاد کشمیر کی طرح بغاوت کرنے پر مجبور ہوسکتے ہیں۔