وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ مذاکرات کیلئے تیار ہیں پہلی بات مینڈیٹ چوری، فارم 45 کی ہوگی، سابق کمشنر راولپنڈی لیاقت علی چٹھہ کو پاگل قرار د یکر جان نہیں چھوٹ سکتی۔
تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے پی کے نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں پالیسی پر بات چیت ہوئی ہے، ایپکس کمیٹی کی میٹنگ پالیسی میں طے ہوا تھا کہ کہ امن و امان کا قیام، دہشت گردی کا خاتمہ ہونا چاہیے ، میٹنگ میں عزم پاکستان کا نام آیا۔ ان کا دوران گفتگو کہنا تھا کہ آپریشن کا لفظ نہ پہلے تھا نہ بعد میں، بانی پی ٹی آئی کے دور حکومت میں ملک میں دہشت گردی میں کمی تھی ، ہم نے اپنے دور میں کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کو بہتر کیا۔
پی ٹی آئی کی پالیسی ہے کہ عوام کو اعتماد میں لیا جائے ، دہشت گردی کا مقابلہ کرنے کے لیے عوام کی ضرورت ہے ۔ صوبوں اور پارلیمان کو اعتماد میں لیے بغیر فیصلہ نہیں کر سکتے۔ علی امین گنڈاپور نے ایک سوال کے جواب دیتے ہوئے کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری نے پوری دنیا کا چکر لگایا مگر افغانستان نہیں گئے، چیئرمین پیپلز پارٹی کو افواج پاکستان کے جوانوں اور سویلین جوانوں کی پرواہ نہیں، وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوانے کہا کہ پاکستان میں دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ہر حد تک جانے کے لیے تیار ہیں ۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی پہلے بھی کہہ رہے تھے پاکستان کی خاطر مذاکرات کے لیے تیار ہیں ۔ ہم مذاکرات کے لیے تیار ہیں لیکن ٹرم اینڈ کنڈیشنز وہی ہوں گی جو ہم نے پہلے ہی بتا دی ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ 9مئی کیسے ہوا ، کس نے کیا ، کیوں ہوا؟ ۔ اس کی مکمل تحقیقات ہونی چاہئیں۔ انہوں نے اپنی بات پھر دہراتے ہوئے کہا کہ ہماری پہلی شرط ہے مینڈیٹ چوری اور فارم 45 پر بات ہوگی۔
وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا نے کہا کہ ہمارا صوبہ بجلی بنانے والا ہے، آئین میں ہمارے بھی حقوق ہیں، بجلی نہیں دی جا رہی، 12گھنٹے کا کہہ کر صوبے میں 16گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہو رہی تھی، صوبے کی عوام تکلیف میں ہو میں یہ ہر گز برداشت نہیں کر سکتا ۔ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ بجلی کی مد میں وفاق نے صوبے کے 510 ارب روپے دینے ہیں ،ہم اپنے حقوق کی جنگ لڑیں گے اس کے لیے کسی بھی حد تک جا سکتے ہیں ۔
ملک کے حالات کو بھی دیکھ رہے ہیں، ہم نے ایک ماہ میں 1 ارب روپے کی ریکوری کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئینی طور پر گورنر کا صوبے میں کوئی کام نہیں، گورنر خیبرپختونخوا مجھ پر 50 الزام لگا چکے ہیں، گورنر خیبرپختونخوا کا سیاسی باتیں کرنے کا کام نہیں، گورنر خیبر کے پی کے گھومتے پھر رہے ہیں، میں برداشت کر رہا ہوں، میرے لوگوں کو اٹھایا گیا، توڑا گیا، لوگ بے وقوف نہیں۔گورنر خیبر میرے صبر کا مزید امتحان نہ لیں۔