ایک اور بجلی جھٹکا، ماہانہ 1000 روپے تک فکسڈ چارجز عائد

ایک اور بجلی جھٹکا، ماہانہ 1000 روپے تک فکسڈ چارجز عائد

گھریلو بجلی صارفین پر ماہانہ 200 تا ہزار روپے جبکہ زیادہ بجلی استعمال کرنے والوں پر 1000 روپے تک فکس چارجز عائد کر دیے گئے ۔ نیپرا نے بجلی کے نئے ٹیرف متعارف کرادیے جن کا اطلاق یکم جولائی سے ہوگا۔

تفصیلات کے مطابق حکومت نے بجلی صارفین کو ایک اور جھٹکالگاتے ہوئے ماہانہ 200 سے ہزار روپے تک فکسڈ چارجز عائد کر دیئے، جو بنیادی ٹیرف میں شامل ہونگے۔ ذرائع کے مطابق نیپرا کی جانب سے بجلی کے نئے ٹیرف متعارف کروا دیئے گئے جن کا اطلاق یکم جولائی سے ہو گا، بنیادی ٹیرف میں 5 روپے 72 پیسے فی یونٹ اضافہ کرتے ہوئے گھریلو بجلی صارفین پر ماہانہ 200 تا ہزار روپے کے یر فکس چار جز عائد کئے گئے ، جو یونٹس کی ماہانہ کھپت کے حساب سے ہونگے ۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو اکتوبر سے پہلے جیل سے رہا کر دیا جائے گا، ماہر علم نجوم

کمرشل صارفین پر مقررہ چارجز میں 300 فیصد اور صنعتی استعمال پر 355 فیصد تک کا اضافہ کیا گیا جبکہ ڈسکوز کو مقررہ چارجز کے ذریعے اپنی آمدن بڑھانے میں مدد ملے گی، چنانچہ 301 سے 400 یونٹ استعمال کرنیوالے گھریلو صارفین یکم جولائی سے 200 روپے چار جز ادا کرینگے، 401 سے 500 یونٹ استعمال کر نیوالے 400 روپے ادا کریں گے۔ اسی طرح 501 سے 600 یونٹ تک بجلی استعمال کر نیوالے صارفین کو 600 روپے جبکہ 601 سے 700 یوٹس تک استعمال کر نیوالے گھریلو صارفین کو ماہانہ 800 روپے ادا کرنا ہونگے۔

مزید برآں 700 یونٹ سے زیادہ بجلی استعمال کر نیوالے گھریلو صارفین ماہانہ 1000 روپے چار جز ادا کرینگے اور ٹائم آف یوز میٹر استعمال کر نیوالے گھریلو صارفین بھی ماہانہ 1000 روپے فکسڈ چارجز ادا کریں گے۔نیز 5 کلوواٹ سے کم لوڈ والے کمرشل صارفین 1000 روپے اور 5 کلوواٹ یا اس سے زیادہ لوڈ والے کمرشل صارفین 2000 روپے دینے کے پابند ہونگے ۔ ٹی او یو میٹرنگ کے تحت 25 کلو واٹ تک استعمال کرنیوالے صنعتی صارفین 1000 روپے جبکہ بی ٹوکیٹیگری میں 500 کلوواٹ تک کے صارفین 2000 روپے ادا کرینگے۔

یہ بھی پڑھیں: بجٹ کے بعد سی ڈی 70 اور سی جی 125 کی نئی قیمت سامنے آگئی

اسی طرح 5 ہزار کلوواٹ استعمال کر نیوالے بی 3 کیٹیگری کے صنعتی صارفین اور بی 4 کیٹیگری کے صارفین بھی مقررہ چارجز 2000 روپے ماہانہ ادا کرینگے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *