شہزاد اکبر نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی عمران خان سے وفاداری پر سوال اُٹھا دیا

شہزاد اکبر نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی عمران خان سے وفاداری پر سوال اُٹھا دیا

پاکستان تحریک انصا ف سے وابستہ سابق مشیر برائے احتساب شہزاد اکبر نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کی عمران خان سے وفاداری پر سوال اُٹھا دیا۔

شہزاد اکبر کا کہنا ہے کہ خیبرپختونخوا حکومت پر کارکنان کی جانب سے بہت تنقید آرہی ہے۔پہلے کہا جا رہا تھا کہ اتنی لڑائی کے بعد جو پاکستان تحریک انصاف نے ایک قلعہ فتح کیا ہے خیبرپختونخوا اس میں نظام کی تبدیلی نظر آرہی ہے لیکن نظام کی تبدیلی کیا ہوتی اب خیبرپختونخوا سے بہت تشویشناک خبریں آرہی ہیں۔ پہلے تو خیبر پختونخوا میں اسی سویلین بیوروکریسی جس میں ڈپٹنی کمشنرز، اسسٹنٹ کمشنرز، ایس پیز ، اے ایس پیز ہیں ، جو9مئی کے بعد خیبرپختونخوا میں کریک ڈائون میں فرنٹ پر تھے، جنہوں نے الیکشن میں دھاندلی کروائی ، پشاور کا سارا ضلع بیچ دیا ، اس بیوروکریسی میں کوئی خاطر خواہ تبدیلی نہیں لائی گئی۔ آج بھی وہی لوگ بیٹھے ہیں جو الیکشن سے پہلے پاکستان تحریک انصاف پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہے تھے۔

اس پر اب مزید تشویشناک خبریں آئی ہیں ایک تو یہ کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور نے حیات آباد میڈیکل کالج کے بور ڈ آف گورنرز میں ریٹائرڈ میجرجنرل امجد فہیم صاحب کو لگا دیا گیا ہےاور اسی طرح باچا خان میڈیکل کالج میں بھی ریٹائرڈ میجر جنرل صلاح الدین قسم صاحب کو لگا دیا گیا ہے۔

یہ لوگ بہت اچھے لوگ ہوں گے لیکن بات اصول کی ہے۔ ہم جس اصول کی خاطر گھر بار چھوڑ کر باہر بیٹھے ہیں اور کچھ لوگ جیلوں میں ہیں، آپکا لیڈر بھی جیل میں ہے۔لیڈرز ایک بیان دے کر باہر آزاد ہوگئے ہیں لیکن ورکرز آج بھی جو نظریے کیساتھ تھے وہ ظلم سہہ رہے ہیں۔یہ لوگ اتنے قابل ہیں تو انہیں آرمی کے کالجز میں لگائیں، آپکے اداروں میں سول لوگوں کو ہونا چاہئے، آپ نے ہر طرف فوجی بھر دیے ہیں، آپکی کابینہ میں فوجی ہیں۔

شہزاد اکبر نے مزید کہا کہ ایک اور آئینی مسئلہ ہے کہ سینیٹ کے حالیہ الیکشن میں خیبرپختونخوا کو کوئی نمائندگی نہیں دی گئی، کیا اس پر کوئی احتجاج ہوا؟ چیف منسٹر صاحب محسن نقوی کو جاکر مل رہے ہیں جس نے نگران دور حکومت میں پنجاب میں ہمارے لوگوں پر ظلم کیا۔ چیف منسٹر کو ایسے لوگوں سےنہیں ملنا چاہئے لیکن کیا کریں وہ جاکر ان سے ملاقاتیں کر رہے ہیں۔ سینیٹ میں آپ کا اتنا بڑا صوبہ ہے جس کی کوئی نمائندگی ہی نہیں ہے لیکن آپ اس پر کوئی احتجاج نہیں کر رہے۔آپکے تو جتنے ایم پی ایز ہیں انہیں جاکر احتجاج کرنا چاہئے۔

مجھے کل اتنا افسوس ہوا کہ ن لیگ سے تعلق رکھنے والا ایم این اے دانیا چوہدری 190ملین پائونڈ کیس کیلئے عدالت میں پہنچا ہوا تھا جس پر خان صاحب نےشور مچایا لیکن ہمارا کو ئی ایم این اے ، ایم پی اے موجود ہی نہیں تھا۔ میں مانتا ہوں کہ ہمارے ایم این ایز، ایم پی ایز کو اندر نہیں جانے دیا جاتالیکن ہمیں چاہئے کہ جس دن پیشی ہو جتنے بھی دو،چار سو ایم این ایز اور ایم پی ایز ہیں سب کو اڈیالہ جیل جا کر احتجاج ریکارڈ کروانا چاہئے۔ڈنڈے کھانے کیلئے ہم نے صرف عوام رکھی ہوئی ہے۔ اگر انہی کی چاکری کرنی تھی تو ہمیں کیوں ذلیل کر رہے ہیں،ہمیں بتائیں ہم بھی پھر پریس کانفرنس کر دیں اور سب ٹھیک ہوجائے،ہم لوگ بھگت رہے ہیں، کئی لوگ جیلوں میں ہیں اور سب سے بڑھ کر عمران خان خود جیل میں ہیں۔سینیٹ میں قومی اسمبلی میں پنجاب اسمبلی میں سب بجٹ پر بحث کر رہے ہیں، کاپیاں پھاڑ رہے ہیں ، ٹوپی ڈرامہ کر رہے ہیں لیکن مدعے کی بات کوئی نہیں کر رہا۔افسوس ہوتا ہے کہ عمران خان کے ٹکٹ پر ان ایوانوں تک پہنچنے والے وہاں عمران خان کا نام نہیں لیتے۔آپ کو کوئی تقریریں نہیں کرنی چاہئے صرف ایک ہی ایجنڈا ہوناچاہئے ، عمران خان۔عمران خان پرجب حملہ ہوا تو وہاں جو آر پی او تھا اسے خیبرپختونخوا میں کسی جگہ پوسٹنگ پر لگادیا گیا ہے۔ ریٹائرڈ فوجیوں کو نواز رہے ہیں اور پیغام دے رہے ہیں کہ جنہوں نے فسطائیت کا ساتھ دیا انہیں انعام مل رہا ہے، تو یہ سوچنا چاہئے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *