عمران خان سے کوئی بات نہیں ہوگی، نواز شریف نے اٹل فیصلہ سنا دیا۔ بجٹ میں عام آدمی کو ریلیف دیا جائے، بجلی مہنگی نہیں کرنی، نواز شریف نےوفاقی اور پنجاب حکومتوں کو واضح ہدایات دیدیں۔
سینئر صحافی مزمل سہروردی کا کہنا ہے کہ بطور پارٹی صدر نواز شریف نے پہلی مرتبہ اپنی دونوں حکومتوں سے بریفنگ لی۔ صدر مسلم لیگ (ن) نواز شریف کو مرکز اور پنجاب حکومتوں نے اپنی اپنی کاکردگی کے حوالے سے بریفنگ دی کہ ہم کیا کیا کر رہے ہیں۔
مزمل سہروردی نے اس حوالے سے بتایا کہ مرکزی حکومت کو نواز شریف نے بجلی مہنگی کرنے سے روک دیا۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ غریب آدمی مہنگی بجلی افورڈ نہیں کر سکتا، آپ کوئی اور حل نکالیں، بجلی کے ریٹ نہیں بڑھائے جاسکتے۔ آپ بجلی چوری روکنا چاہتے ہیں تو کوئی اور حکمت عملی اپنائیں۔
نواز شریف نے ہدایات جاری کیں کہ آئندہ مالی سال کا بجٹ ایسا ہونا چاہئے کہ عام آدمی پر بوجھ نہ پڑے لیکن امیروں سے کوئی ٹیکس لینے ہے تو ضرور لیں۔ وفاقی حکومت نے نواز شریف کو یقین دہانی کروائی کہ 8 سے 10 دن میں کوئی حکمت عملی بنائیں گے کہ آئی ایم ایف کی ڈیل بھی لے لیں اور بجلی بھی مہنگی نہ کرنی پڑے۔ نواز شریف کا کہنا تھا کہ اچھی حکومت کی یہی بات ہے کہ بجلی بھی مہنگی نہ ہو اور آئی ایم ایف سے ڈیل بھی ہوجائے۔ سینئر صحافی کے مطابق نواز شریف کیساتھ میٹنگ میں وزیراعظم شہباز شریف اور وفاقی کابینہ کے تمام ارکان شریک تھے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ نیٹ میٹرنگ موجود ہےاور اس کو ختم نہیں کیا جائیگا۔ البتہ نئے نیٹ میٹرنگ لائسنس کے نئے قواعد بنائے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے واضح کیا کہ مسلم لیگ ن کی حکومت نیٹ میٹرنگ نہیں ختم کرنے جارہی تاہم سولرائزیشن کو بڑھانے کی پالیسی ضرور ہے اورعام آدمی کو سولر پلیٹ سستی فراہم کرنے کیلئے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
مزمل سہروردی نے مزید بتایا کہ مسلم لیگ ن کا اٹل فیصلہ ہے کہ عمران خان سے کوئی بات چیت نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا عمران خان سے بات چیت نہ ہونے کا فیصلہ اٹل ہے۔ نواز شریف کا ماضی کے تجربات کی روشنی میں فیصلہ ہے کہ قیدی نمبر 804 سے کوئی بات نہیں ہوگی۔
جبکہ نواز شریف موجودہ اسٹیبلمشنٹ سے محاذ آرائی کے موڈ میں بھی نہیں ہیں۔ نواز شریف چاہتے ہیں کہ وفاق اور پنجاب دونوں حکومتیں ڈیلور کرنے کیلئے اسٹیبلشمنٹ کیساتھ چلیں۔ تاہم نواز شریف کیساتھ ماضی کی اسٹیبلشمنٹ نے جوزیادتیاں کی اس کا ذکر ضرور ہوگا۔
مزمل سہرودی نے کہا کہ مسلم لیگ ن ملک ریاض کی بینفشری نہیں ہے۔ مسلم لیگ ن کے ملک ریاض کے ساتھ کوئی اچھے ٹرمز نہیں رہے۔ ملک ریاض کے اچھے تعلقات عمران خان اور آصف زرداری کیساتھ رہے ہیں۔ ملک ریاض کبھی پنجاب میں کمفرٹیبل نہیں رہے اسی لیے انہوں نے اپنا کاروبار سندھ میں منتقل کیا تھا۔ اگر کوئی ویڈیوز آئیں گی تو وہ نوازشریف یا مسلم لیگ (ن) کی نہیں ہوسکتیں۔
انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جنرل سیدعاصم منیر اور شہبازشریف کی گھنٹوں کی میٹنگز ہوتی ہیں لیکن ان کا عمران خان جیسا شوق نہیں کہ آرمی چیف 5 منٹ کیلئے بھی ملے تو ان کیساتھ تصاویر جاری کر دی جاتی تھیں۔ آرمی چیف اور وزیراعظم کی طویل ملاقاتوں کی کوئی خبریں نہیں آتیں اور ان ملاقاتوں میں بڑے فیصلے بھی ہوتے ہیں۔ موجودہ حکومت اور پاک فوج حقیقی طور پر ایک پیج پر ہیں ۔
ویڈیو ملاحظہ کریں: