آئی ایم ایف کا پیٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی لگانے کا مطالبہ

آئی ایم ایف کا پیٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی لگانے کا مطالبہ

آئی ایم ایف کا پاکستان سے پیٹرولیم مصنوعات پر جی ایس ٹی ٹیکس لگانے کا مطالبہ، پیٹرول کی قیمت میں 50روپے فی لیٹر تک اضافہ ہونے کا امکان پیدا ہوگیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے حکومت سے بجلی و گیس ٹیرف میں اضافے اور پیٹرولیم پر 18 فیصد جی ایس ٹی لگانے کی تجویز دے دی ہے۔ آئی ایم ایف کی اس تجویز پر عمل کرنے کی صورت میں پٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 50 روپے کا اضافہ ہو سکتا ہے، جو پٹرول کی قیمت میں ملکی تاریخ کا سب سے بڑا اضافہ ہو گا۔

دوسری جانب آئی ایم ایف اعلامیے کے مطابق پاکستانی حکام اور آئی ایم ایف کے درمیان اسٹاف لیول معاہدے کے لیے مناسب پیشرفت ہوئی ہے جس میں جامع اقتصادی پالیسی اور ریفارمز پروگرام پر بات چیت ہوئی ہے۔بین الاقوامی مالیاتی فنڈ کے مطابق ریفارمز پروگرام کا مقصد پاکستان میں مستحکم گروتھ کا ہدف حاصل کرنا ہے، ریفامز کے ذریعے پاکستان کی ٹیکس آمدن اور وسائل کو بڑھانا ہے، انسانی وسائل کی ترقی، سماجی تحفظ، ماحول اور موسمی تبدیلیوں سے اثرات سے نمٹنا ہے، اس کے علاوہ توانائی کے شعبے کو قابل بھروسہ بنانا، توانائی کی بھاری لاگت کو کم بھی کرنا ہے۔

آئی ایم ایف کے مطابق افراط زر میں کمی، ریاستی اداروں کی تنظیم نو اور نجکاری بھی ریفارمز میں شامل ہیں، اصلاحات کا مقصد نجی شعبے کی ترقی ہے، آئی ایم ایف ٹیم پاکستانی حکام کی نجی شعبے کے ساتھ مفید بات چیت کے لیے شکر گزار ہے۔واضح رہے کہ اسٹاف لیول معاہدے سے قبل پاکستان کو کئی پیشگی شرائط پر عمل کرنا تھا جبکہ نئے مالی سال کا بجٹ بھی آئی ایم ایف کی شرائط کے مطابق پیش کرنا ہوگا۔حکومت نے اگلے سال پیٹرولیم پر جی ایس ٹی کے بجائے کاربن لیوی عائد کرنے پر غورشروع کر دیا ہے جبکہ نئے ٹیکسوں کا نفاذ، بجلی و گیس ٹیرف میں اضافہ اور توانائی شعبے میں اصلاحات شرائط میں شامل ہیں۔حکومت پیٹرولیم مصنوعات پر پہلے ہی 60 روپے فی لیٹر پیٹرولیم لیوی وصول کر رہی ہے، اگلے مالی سال پیٹرولیم لیوی سے ایک ہزار 80 ارب روپے حاصل ہونے کا تخمینہ ہے جبکہ اگلے دو سال میں پیٹرولیم لیوی کی مد میں 2295 ارب روپے آمدن کا امکان ہے۔ اس سے اگلے سال پیٹرولیم لیوی سے حاصل ہونے والی آمدن ایک ہزار 215 ارب روپے تک پہنچ جائے گی۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *