روسی صدر پیوٹن نے ایران کو سرچ آپریشن میں مدد کی پیشکش کر دی

روسی صدر پیوٹن نے ایران کو سرچ آپریشن میں مدد کی پیشکش کر دی

ایرانی صدر ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد اب تک لاپتہ ہیں اور 40 ریسکیو ٹیمیں ہیلی کاپٹر حادثے کی جگہ کی تلاش میں مصروف ہیں تاہم خراب موسم کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے، ایسے میں روسی صدر کی جانب سے ایران کو سرچ آپریشن میں مدد کی پیشکش کر دی گئی ہے۔

روسی ذرائع ابلاغ کا کہنا ہے کہ صدر پوٹن کی جانب سے ایرانی اعلی ترین حکام سے رابط کیا گیا ہے اور روس کی جانب سے امدادی آپریشن میں مدد کے لیے ٹیمیں روانہ کرنے کی بات کی ہے ماسکو کے پاس رات کے وقت ایسے دشوار گزار پہاڑی علاقوں میں سرچ آپریشن کی صلاحیت موجود ہے۔

جبکہ امریکا کا ردِعمل آیا ہے کہ ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کے ہیلی کاپٹر حادثے کی خبروں پر نظر رکھے ہوئے ہیں۔

اسی طرح صدرآذربائیجان الہام علی نے بھی ایرانی صدر کے ہیلی کاپٹر حادثے میں لاپتہ ہونے پر تشویش کا اظہار کیا ہے، اپنے بیان میں آذربائیجان کے صدر نے کہاکہ ابراہیم رئیسی اور ان کے وفد کی خیریت کیلئے دعاگو ہیں،پڑوسی اور دوست ملک کی حیثیت سے آذربائیجان ہر قسم کی سپورٹ فراہم کرنے کیلئے تیار ہے۔

جبکہ ایرانی وزیرداخلہ احمد واحدی نے کہا ہے کہ ایرانی صدر جس ہیلی کاپٹر میں سفر کررہے تھے وہ شاہ ایران کے دور کا امریکی ساختہ ہیلی کاپٹر تھا جو45 سال پرانا ہے ایران پر طویل پابندیوں کی وجہ سے ایرانی ایوی ایشن جہازوں اور ہیلی کاپٹرزکو اپ ڈیٹ نہیں کرسکی‘ایرانی صدر کے زیراستعمال ہیلی کاپٹرپہلے فوج کے استعمال میں تھا جسے بعد میں صدرکی نقل وحرکت کے لیے مختص کردیا گیا۔انہوں نے بتایا کہ تبریزسے تقریبا سو کلومیٹرکے فاصلے پر واقع ’’سنگون‘‘ کے علاقے میں اندھیرا چھارہا ہے جبکہ دھند کی وجہ سے پہلے ہی امدادی کاروائیوں میں مشکل پیش آرہی تھی۔

دوسری جانب تہران میں اور مشہد سمیت ایران کے مختلف شہروں میں شہریوں کی بڑی تعداد باہر نکل آئی ہے ایرانی حکام کا کہنا ہے کہ تہران سے ایرانی کمانڈوز‘مزید امدادی ٹیمیں اور فوجی اور اعلی حکومتی عہدیدار علاقے میں پہنچ گئے ہیں بتایا جارہا ہے کہ امدادی ٹیمیں ہیلی کاپٹرکو تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں. عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق ایرانی حکام کی جانب سے سوالات کے جواب دینے سے گریزکررہے ہیں جس سے شکوک وشبہات جنم لے رہے ہیں جبکہ تبریزسے اول نائب صدر محمد مخبر دزفولی تہران پہنچ رہے ہیں وہ صدر ابراہیم رئیسی کے مجوزہ دورہ تبریزکی وجہ سے وہاں موجود تھے ایرانی آئین کے مطابق صدر کی موت کی صورت میں سپریم لیڈر نائب صدور میں سے کسی کو قائمقام صدر مقررکرتا ہے اور اس کے بعد پچاس دنوں کے اندر نئے انتخابات کروائے جاتے ہیں۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *