دنیا کی نام نہاد سب سے بڑی جمہوریت کا دعویدار بھارت لگارتار چھٹے سال بین الاقوامی انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن میں سرفہرست رہا۔
تفصیلات کے مطابق ہندوستان میں انٹرنیٹ سروس بند کرنے کے کُل 116 احکامات جاری کیے گئے جب کہ عالمی سطح پر مجموعی طور پر283 بار انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن کی منظوری دی گئی، رپورٹ کےمطابق بھارت کے غیر قانونی زیر قبضہ جموں و کشمیر میں 2023 میں 17 بار انٹرنیٹ سروس بند کی گئی ۔ تاکہ مسلمانوں کی آواز کو دبایا جا سکے۔ بھارتی حکومت بار بار انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن کی کال اس لئے دیتی ہے کہ وادی کے مسلمانوں کے ساتھ جو ظلم و ستم ہو رہے ہیں وہ دنیا میں بے نقاب نہ ہوں لیکن وہ اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہو ر ہی ۔ چونکہ دنیا کو سب علم ہے کہ ہندوستانی حکومت کا مسلمانوں کے ساتھ رویہ کیسا ہے ؟ ۔ اظہار رائے کے آزادی کے حق پر بلاجواز پابندی لگاکر انٹرنیٹ سروس کی بندش مودی سرکار کا صرف بہانہ ہے ۔ رپورٹ کے مطابق مودی سرکارکی طرف سے انٹرنیٹ کی بڑے پیمانے پر بندش کے نتیجے میں بھارت کی جمہوری ساکھ دنیا میں بُری طرح متاثر ہوئی ہے۔
بھارتی حکومت کی جانب سے انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن کی بڑھتی ہوئی رفتار بنیادی انسانی حقوق کی آوازوں کو دبا نے کے لیے کی جاتی ہے ، 2023 میں بھارت میں انٹرنیٹ کی بندش طویل عرصےتک برقرار رہی۔ 5 دن یا اس سےزیادہ چلنے والے انٹر نیٹ شٹ ڈاؤن کا تناسب 2022 میں 15فیصدسے بڑھ کر 2023 میں 41 فیصد سے ز ائد رہا۔ جنوری اوراکتوبر 2023 کے درمیان بھارتیہ جنتا پارٹی( بی جےپی) حکومت نے 7 ہزار 502یو آر ایل کو بلاک کرنے کے احکامات صادر کیے۔ منی پورمیں212 دنوں تک ریاست گیر انٹرنیٹ کی بندش سے تقریباً 3.2 ملین لوگ شدید متاثر ہوئےجس سے باعث بنیادی طورپرتمام موبائل نیٹ ورکس متاثر ہوئے۔اور انٹر نیٹ کمپنیوں کا کروڑوں کا نقصان ہوا ۔ ہریانہ پنجاب میں بھی مسلسل انٹرنیٹ کی بندش سے تقریباً 27 ملین افراد متاثر ہوئے، طویل عرصے تک انٹرنیٹ شٹ ڈاؤن نےبھارتی عوام میں بیروزگاری اور ملک کی سرمایہ کاری کے ماحول کو بُری طرح متاثرکیا۔