سپریم کورٹ نے سینیٹر فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس کا نوٹس لے لیا۔
سپریم کورٹ نے سینیٹر فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس کا نوٹس لیتے ہوئے انہیں اور ایم کیو ایم کے رہنما مصطفیٰ کمال کو دو ہفتوں میں عدالت میں پیش ہونے کا حکم دے دیا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ریمارکس دیے کہ تنقید اگر کرنی ہے تو ہمارے سامنے کریں ، والد کی غلطیوں کا ذمہ دار بیٹے کو نہیں ٹھہرایا جا سکتا ۔ معاشرے میں سب سے زیادہ کمزور وہ ہوتا ہے جو بندوق اٹھاتا ہے،ہم نے اپنی ذات نہیں بلکہ ادارے کیلئے حلف لیا ہے،مہذب معاشرے میں توہین عدالت کا قانون استعمال نہیں ہوتا۔
یہ بھی پڑھیں: گرج چمک کیساتھ طوفانی بارشوں کی پیش گوئی، این ڈی ایم اے کا الرٹ جاری
عدالت سینیٹر فیصل واڈا کی پریس کانفرنس سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت ہوئی ، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3رکنی بنچ نے سماعت کی،جسٹس عرفان سعادت اور جسٹس نعیم اختر افغان بنچ میں شامل ہیں۔
چیف جسٹس نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے پریس کانفرنس دیکھی ہے اور کیا یہ توہین عدالت ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ انہیں پریس کانفرنس کی ویڈیو موصول ہوئی ہے لیکن متعلقہ حصے میں آواز میوٹ (Mute)ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں عید الاضحیٰ کب ہوگی؟ ممکنہ تاریخ سامنے آگئی
چیف جسٹس فائز عیسی قاضی نے کہاکہ توہین عدالت کے قانون کو پڑھتے ہیں، اداروں میں نقص ہوسکتا ہے، کسی اور کا بوجھ برداشت نہیں کر سکتے،اگر آپ ادارے کو انڈر مائن کریں گے تو یہ درست نہیں،میرے خلاف بہت زیادہ باتیں ہوئیں جن کو میں نے نظرانداز کیا،ہم ہر روز اچھا کام کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔چیف جسٹس نے فیصل واوڈا کی پریس کانفرنس کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے سماعت 5 جون تک ملتوی کردی۔