قومی اسمبلی اجلاس میں نا زیبا الفاظ کہنے پر ق لیگ کے رہنما ء اور پی ٹی آئی رکن زرتاج گل آپس میں لڑ پڑے۔
تفصیلات کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ تلخ کلامی کے بعدسپیکرقومی اسمبلی سردار ایازصادق نے مثبت کردار ادا کرتے ہوئے دونوں کے درمیان صلح کروا دی اور معاملہ ختم کروا دیا ۔ ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ اپوزیشن لیڈر عمرایوب نے سپیکر قومی اسمبلی کا شکریہ ادا کیا، پی ٹی آئی اراکین سمیت تمام فریقین نے سپیکر کے کردار کو سراہا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں طارق بشیر چیمہ کی تقریر کے دوران پی ٹی آئی زرتاج گل بہاولپور کا ذکرکرتی رہیں، وہ طارق بشیر چیمہ کو بہاولپور یونیورسٹی تصویر اسکینڈل کا حوالہ دیتی رہیں۔ تقریر کے بعد طارق بشیر نے زرتاج گل کی نشست پر جاکر انہیں مبینہ طور پر کچھ نازیبا الفاظ کہے۔ جس کے بعد سنی اتحاد کونسل کے ارکان غصے میں آکر طارق بشیر چیمہ کی طرف دوڑ پڑے ، تاہم طارق بشیرچیمہ کو آغا رفیع اللہ ایوان سے باہر لے گئے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں بشیر چیمہ کی جانب سے زرتاج گل کو نازیبا الفاظ کہنے پر سنی اتحاد کونسل کے ارکان نے ہنگامہ آرائی کی اور احتجاج بھی کیا۔
قومی اسمبلی اجلاس میں طارق بشیر چیمہ نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہاکہ کچھ حقائق ایسے ہیں جنہیں نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، طارق بشیر چیمہ کی تقریر کے دوران اقبال آفریدی نے بولنے کی کوشش کی،چیئرپرسن شہلا رضا نے کہاکہ بیچ میں ادھر سے بولنے کی عادت ختم کریں، اقبال آفریدی کی دوبارہ بات کرنے کی کوشش پر شہلا رضا نے کہاکہ آپ بیچ میں ڈسٹرب کرتے رہیں گے تو میں ا ن کاٹائم بڑھاتی رہوں گی، طارق بشیر چیمہ نے کہاکہ گندم کے معاملے پر حکومت بات کر رہی ہے لیکن خرید نہیں رہی، گندم کب ایکسپورٹ کی جاتی ہے،صوبے اپنی ڈیمانڈ بھیجتے ہیں کہ یہ ہماری ضرورت ہے یہ ہماری پروڈکشن ہے،میرا جو علاقہ ہے جنوبی پنجاب یا جو بھی کہیں یہ سرپلس ایریاز ہیں، گندم کیوں امپورٹ ہوئی،ہم نے سنا کہ انکوائری کمیٹی بیٹھی ہے،انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کیا آئی کیا رزلٹ آیا۔