خیبرپختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن نے بی آر ٹی، صحت کارڈ اور بلین ٹری منصوبوں میں مبینہ طور پر اربوں روپے کی کرپشن کی تحقیقات کا مطالبہ کردیا۔
خیبر پختونخوا اسمبلی میں اپوزیشن نے وزیر اعلیٰ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلمی ڈائیلاگ سے صوبہ نہیں چل سکتا۔ اپوزیشن نے تحریک انصاف کے گزشتہ دورمیں میگا منصوبوں بی آر ٹی، بلین ٹری سونامی، صحت کارڈ، ایوب میڈیکل کمپلیکس میں اربوں روپے کے مبینہ کرپشن کی شفاف تحقیقات کروانے کا بھی مطالبہ کردیا۔ اپوزیشن نے کہا کہ ڈیپوٹیشن پر تعینات افسران کو واپس اپنے محکموں کو بھیجا جائے ،یہ اقدام بہتر طرز حکمرانی کیلئے نقصان دہ ہے۔ گزشتہ روز اسمبلی اجلاس کے دوران مسلم لیگ(ن) کے رکن اسمبلی ایم پی اے جلال خان نے کہاکہ بدقسمتی سے ایوان کے اند رہم پرائمری سکول کے بچوں کی طرح لڑرہے ہیں۔ صوبے کو اربوں روپے کا قرضہ ہے، جب تک ہم اکٹھے نہیں ہونگے مسائل حل نہیں ہونگے ۔حلقہ نیابت میں لوگ بھوک سے مررہے ہیں بجلی ہے نہ پانی ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بنک اور دیگر اداروں کے قرضے ادانہیں کئے ۔پھرکیسے یہ سرپلس بجٹ ہوا ؟فلمی ڈائیلاگ سے صوبہ نہیں چلتا۔ ڈیپوٹیشن پرآئے پی ایم ایس اورایم ایس ملازمین کو اپنے محکموں کو بھیجاجائے ۔یہ گڈ گورننس کیلئے نقصان دہ ہے۔ منشیات خاتمے کیلئے حکومت کی کیا پالیسی ہے؟ ڈرگ ڈیلروں کو بیچ چوراہے پر لٹکانا چاہئے۔
ایم پی اے شہلابانو نے کہا کہ اس غیرقانونی بجٹ کو قانونی کیوں بنایا جارہا ہے؟ اس بجٹ کو پاس نہیں ہوناچاہئے بلکہ اسے پبلک اکاؤنٹس کمیٹی بھیجاجائے ۔حکومت نے دس سالوں میں انفراسٹرکچر پر توجہ نہیں دی۔ بی آرٹی میں کرپشن زبان زدعام ہے۔ میگاپراجیکٹ میں کرپشن کی انکوائریز ٹھپ کرادی گئی ہیں۔ایوب میڈیکل کمپلیکس کے چیئرمین نے کرپشن کا بازار گرم کررکھاتھا ۔بغیراحتساب کے انہیں ہٹادیاگیا،یہاں آلات کی کمی ہے۔نیلوفربابر نے خواتین کیلئے سپیشل بجٹ رکھنے کامطالبہ کردیا۔
حکومت کی طرف سے جواب دیتے ہوئے ایم پی اے اکبرایوب نے کہاکہ کرپشن بارے اپوزیشن ثبوت لائے ،نیب کے حوالے کریں۔ ہم یہاں کسی کو تحفظ دینے کیلئے نہیں بیٹھے۔ پچھلے دس سالوں کاحساب چاہئے تو اس کا نتیجہ ایوان کے اندر ہماری اکثریت دیکھ کر اندازہ لگالیں۔ بغیر ثبوت الزام تراشی سے گریز کیا جائے۔
ڈی آئی خان سے منتخب ایم پی اے مخدوم زادہ آفتاب حیدرنے کہاکہ کے پی اسمبلی کی روایات مخدوش ہوچکی ہیں ۔الزام تراشی ہمارا مقصدنہیں ہوناچاہئے ۔ایوان میں عوام کی باتیں کم ہورہی ہیں،حلقہ نیابت میں ایریگیشن، صنعت،تعلیم وصحت پرخاطرخواہ توجہ نہیں دی ہے۔ پہاڑپورہسپتال کی صورتحال ابتر ہے ۔اتنی بڑی تحصیل میں ٹراما سنٹرنہیں، صحت کارڈاچھا پراجیکٹ ہے لیکن اس میں نقائص ہیں۔ٹی ایم ایز کے لوگ تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر سراپااحتجاج ہیں ،دوسال ہوگئے۔
مشیرسیاحت زاہد چن زیب نے کہاکہ پی ٹی ڈی سی کے 19ہوٹل ہمارے پاس تھے ۔جس میں نگران حکومت نے17ہوٹلز فورسزکے سپردکئے اس میں کروڑوں روپے کا سامان ردی کردیاگیا ۔میرے محکمے میں دس سالوں میں ایک کرپشن بھی دکھادیں سب کا حساب دوں گا۔اپوزیشن مفروضے نہ بیان کریں۔ سنی اتحادکونسل کے خالدخان نے نگران حکومت میں بند ترقیاتی سکیموں کیلئے فنڈریلیزکرنے کامطالبہ کیا۔عبدالکبیرخان نے کہاکہ ملکی وصوبے تاریخ میں پہلی بار ہورہاہے کہ بجٹ پہلے سے خرچ ہواہے اوراس کی منظوری بعد میں لی جارہی ہے،ماورائے آئین اقدام کی نظیرپہلے نہیں ملتی۔ اگرالیکشن وقت پرہوجاتے تو آج اس کی نوبت نہ آتی۔ نگران حکومت کی وجہ سے یہ زہرکاپیالا پینے جارہے ہیں ۔اس کے باوجودہم پر آئین سے روگردانی کا الزام لگایاجاتاہے ہمیں۔ رقم آئی ایم ایف سے تین اقساط میں ملنے والی تھی ۔پہلی قسط پی ڈی ایم اوردوسری نگران حکومت کو ملی۔ تویہ ہمارے خلاف استعمال ہوئی۔حکومتی رکن عجب گل نے کہاکہ فاٹاڈویلپمنٹ اتھارٹی کوہنگامی بنیادوں پر بحال کیاجائے ۔سنی اتحاد کونسل کے رکن شاہ تراب خان نے کہاکہ مہنگائی کے دورمیں بی آرٹی اور صحت کارڈپر تنقید سمجھ سے بالاتر ہے۔ صحت کارڈپر اپوزیشن کے لوگ مستفید ہورہے ہیں ۔بندسکیموں پر ہمارے دورمیں کام چالو تھا۔ایم پی اے اعظم خان نے کہاکہ نگران حکومت کے غیرآئینی اقدامات کی ایوان سے توثیق نہ کی جائے اوراسے کالعدم قراردے کر انکوائری کی جائے۔وفاق نے فیصلہ کیاہے کہ ملاکنڈڈویژن میں تیس جون کے بعدانکم ٹیکس اور کسٹم نافذکیاجائیگا،سابقہ پاٹا کی پاکستان میں شمولیت کے وقت سو سال تک ٹیکس مستثنیٰ کا فیصلہ ہواتھا ،یہ عوام کے ساتھ زیادتی ہوگی۔ اس فیصلے کو نہیں مانتے 2060تک استثنیٰ دیاجائے ۔ایم پی اے امین خان نے بھی ملاکنڈڈویژن میں ممکنہ ٹیکس کے نفاذکافیصلہ واپس لینے اوردیرموٹروے پرکام شروع کرنے کامطالبہ کیا۔