سینیٹر فیصل واوڈا نے کہا ہے کہ پراپرٹی لیکس کا ٹائمنگ بہت اہم ہے ، آزاد کشمیر کا مسئلہ کھڑا ہوتا ہے ، دو دن ہوا چلتی ہے، اسی کیساتھ ساتح ایک عدالتی خط اور لیکس آجاتی ہے ، جس میں کچھ نہیں ہے یہ وہی بکواس ہے جو پہلے بھی تھی۔ پراپرٹی لیکس پرانی شراب نئی بوتل میں ہے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل واوڈا نے کہا کہ عرب امارات ہمارا دوست ملک ہے اس سے ہماری سرمایہ کاری متوقع ہے ، لیکس میں میرا بھی نام لیا گیا جارہا ہے ، میرے اثاثے ڈکلیئرڈ ہیں ، اگر پگڑی اچھالی گئی تو فٹ بنائوں گا اور مجھے کوئی ڈر نہیں ہے ۔ پراپرٹی لیکس اصل ہدف افواج پاکستان ہے، جو پاکستان کی پروڈکٹیویٹی، پراگریس، ایس آئی ایف سی کے ذریعے ملک میں سرمایہ کاری لا رہے ہیں ۔جو لوگ ماضی میں لیکس کے پیچھے تھے وہی لوگ آج بھی اس میں ملوث ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی مقدمات، پی ٹی آئی کے رہنمائوں شبلی فراز،زرتاج گل اورراجہ بشارت سمیت کی دیگرضمانتیں منظور
ماضی میں لیکس کی آڑ میں مخالف عناصر نے ہمارے اداروے کے سربراہوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی تھی ۔ سینیٹر فیصل واوڈا کا کہنا تھا کہ ایک ادارے کی جانب سے کچھ لوگوں کو 2 تین ہفتوں کی کلین چٹ دی گئی، آج جو میرے ساتھ ہوگا وہ کل آپ کے ساتھ بھی ہوگا۔ وہی فوجی ، جج اور ہر بزنس مین کے ساتھ ہوگا۔
خیال رہے کہ گزشتہ روز دبئی میں غیر ملکیوں کی 400ارب ڈالرز کی جائیدادوں کے حوالےسے لیکس سامنے آئی تھی جس میں پاکستانی بھی دبئی میں 11ارب ڈالرز کی جائیدادوں کے مالک نکنے کا انکشاف کیا گیا۔
دبئی پراپرٹی لیکس میں دنیا کی کئی سیاسی شخصیات ، حکومتی اہلکاروں اور ریٹائرڈ سرکاری افسروں کے نام بھی شامل ہیں۔ دبئی میں پراپرٹی خریدنے والوں میں پاکستانی دوسرے نمبر پر ہیں ۔سب سے زیادہ جائیدادوں کے مالک بھارتی شہری نکلے۔پراپرٹی لیکس میں انکشاف ہوا ہے کہ 17ہزار پاکستانیوں نے دبئی میں 23ہزار جائیدادیں خرید رکھی ہیں۔دبئی پراپرٹی لیکس میں صدر آصف علی زرداری کے تین بچوں کے نام بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سابق صدرجنرل پرویز مشرف کا نام بھی دبئی لیکس میں شامل ہے۔
دبئی میں جائیداد رکھنے والوں کی فہرست میں سابق وزیراعظم شوکت عزیز سمیت کئی اہم افراد کے نام بھی شامل ہیں۔ جبکہ دبئی پراپرٹی لیکس میں بشریٰ بی بی کی قریبی دوست فرح گوگی اور رہنما تحریک انصاف شیر افضل مروت کے نام بھی شامل ہیں۔ اس فہرست میں ریٹائرڈ سرکاری اہلکار، ایک پولیس چیف، ایک سفارت کار اور ایک سائنسدان شامل ہیں۔ حسین نواز شریف، وزیر داخلہ محسن نقوی کی اہلیہ، شرجیل میمن، سینیٹر فیصل واوڈا اور سندھ اور بلوچستان کی صوبائی اسمبلیوں کے متعدد اراکین بھی دبئی میں جائیدادوں کے مالک ہیں۔ دبئی میں جائیدادوں کے خریداروں میں ہندوستانی، برطانوی شہری اور سعودی شہری سرفہرست ہیں۔
پراپرٹی لیکس میں انکشاف ہوا ہے کہ 29 ہزار 700 بھارتیوں کی دبئی میں 35 ہزار جائیدادیں ہیں۔ بھارتیوں کی دبئی میں جائیدادوں کی مالیت تقریباً 17ارب ڈالر ہے۔ اس کے علاوہ 19ہزار 500 برطانوی شہریوں کی دبئی میں 22 ہزار جائیدادیں ہیں۔ برطانوی شہریوں کی دبئی میں خریدی گئی جائیدادوں کی مالیت 10ارب ڈالر ہے۔ 8 ہزار پانچ سو سعودی شہریوں نے دبئی میں ساڑھے آٹھ ارب ڈالرز کی 16 ہزار جائیدادیں خرید رکھی ہیں۔ دبئی میں جائیدادوں کا یہ ڈیٹا واشنگٹن میں قائم این جی او “سنٹر فار ایڈوانسڈ اسٹیڈیز” نے حاصل کیا۔ جائیدادوں کا ڈیٹا واشنگٹن کی این جی او نے ناروے کے فنانشل آوٹ لٹ ای ٹوئنٹی فور کے ساتھ شیئر کیا۔
یہ بھی پڑھیں: عمران خان جیل سے پاکستان کا مقدمہ لڑ رہے ہیں، زرتارج گل
جائیدادوں کا ڈیٹا “آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پراجیکٹ” نامی تنظیم سے بھی شیئر کیا گیا۔ “آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پراجیکٹ” نے 6 ماہ کے تفتیشی پراجیکٹ پر کام کر کے جائیدادوں کے مالکوں کا پتہ لگایا ۔ تفتیشی پراجیکٹ پر 58 ملکوں کے 74 میڈیا اداروں کے رپورٹرز نے کام کیا۔ تفتیشی پراجیکٹ سے دبئی میں حال ہی میں کم از کم ایک جائیداد خریدنے والے سزا یافتہ مجرموں، مفروروں اور سیاسی شخصیات کا پتہ لگایا۔واشنگٹن میں مقیم ایک این جی او نے ان جائیدادوں کے بارے میں دیگر اداروں اور ذرائع ابلاغ کے ساتھ معلومات شیئر کیں اور انہیں معلوم ہوا کہ کچھ مجرموں اور سیاسی شخصیات نےبھی دبئی میں جائیدادیں خریدی ہیں۔