سینیٹر فیصل واوڈا نے دبئی پراپرٹی لیکس کو پراپیگنڈا قرار دیتے ہوئے ٹائمنگ پر اعتراض عائد کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق سینیٹر فیصل واوڈا نے پراپرٹی لیکس پر ردِعمل دیتے ہوئے کہا کہ پراپرٹی لیکس کی ٹائمنگ بہت اہم ہے۔ انہوں نے دبئی لیکس کو پراپیگنڈا قرار دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کے کسی بھی فرد کانام دبئی پراپرٹی لیکس میں شامل نہیں۔ فیصل واوڈا کا کہنا ہے کہ ایک مخصوص طبقے کو پراپرٹی لیکس میں نتھی کردیا گیا۔ان کا کہنا ہے کہ سب کو نتھی کرکے ایک ڈوزیئر جاری کیا جا رہا ہے، فہرست میں ایسے لوگ بھی شامل ہیں جو ایماندار ہیں، پراپرٹی لیکس پروپیگنڈا مہم ہے اس کی ٹائمنگ پر اعتراض ہے۔
دبئی پراپرٹی لیکس میں بڑے بڑے نام شامل
دبئی پراپرٹی لیکس میں دنیا کی کئی سیاسی شخصیات ، حکومتی اہلکاروں اور ریٹائرڈ سرکاری افسروں کے نام بھی شامل ہیں۔دبئی میں پراپرٹی خریدنے والوں میں پاکستانی دوسرے نمبر پر ہیں ۔سب سے زیادہ جائیدادوں کے مالک بھارتی شہری نکلے۔پراپرٹی لیکس میں انکشاف ہوا ہے کہ 17ہزار پاکستانیوں نے دبئی میں 23ہزار جائیدادیں خرید رکھی ہیں۔دبئی پراپرٹی لیکس میں صدر آصف علی زرداری کے تین بچوں کے نام بھی شامل ہیں۔ اس کے علاوہ سابق صدرجنرل پرویز مشرف کا نام بھی دبئی لیکس میں شامل ہے۔ دبئی میں جائیداد رکھنے والوں کی فہرست میں سابق وزیراعظم شوکت عزیز سمیت کئی اہم افراد کے نام بھی شامل ہیں۔ جبکہ دبئی پراپرٹی لیکس میں بشریٰ بی بی کی قریبی دوست فرح گوگی اور رہنما تحریک انصاف شیر افضل مروت کے نام بھی شامل ہیں۔ اس فہرست میں ریٹائرڈ سرکاری اہلکار، ایک پولیس چیف، ایک سفارت کار اور ایک سائنسدان شامل ہیں۔ حسین نواز شریف، وزیر داخلہ محسن نقوی کی اہلیہ، شرجیل میمن، سینیٹر فیصل واوڈا اور سندھ اور بلوچستان کی صوبائی اسمبلیوں کے متعدد اراکین بھی دبئی میں جائیدادوں کے مالک ہیں۔ دبئی میں جائیدادوں کے خریداروں میں ہندوستانی، برطانوی شہری اور سعودی شہری سرفہرست ہیں۔
پراپرٹی لیکس میں انکشاف ہوا ہے کہ 29 ہزار 700 بھارتیوں کی دبئی میں 35 ہزار جائیدادیں ہیں۔ بھارتیوں کی دبئی میں جائیدادوں کی مالیت تقریباً 17ارب ڈالر ہے۔ اس کے علاوہ 19ہزار 500 برطانوی شہریوں کی دبئی میں 22 ہزار جائیدادیں ہیں۔ برطانوی شہریوں کی دبئی میں خریدی گئی جائیدادوں کی مالیت 10ارب ڈالر ہے۔ 8 ہزار پانچ سو سعودی شہریوں نے دبئی میں ساڑھے آٹھ ارب ڈالرز کی 16 ہزار جائیدادیں خرید رکھی ہیں۔ دبئی میں جائیدادوں کا یہ ڈیٹا واشنگٹن میں قائم این جی او “سنٹر فار ایڈوانسڈ اسٹیڈیز” نے حاصل کیا۔ جائیدادوں کا ڈیٹا واشنگٹن کی این جی او نے ناروے کے فنانشل آوٹ لٹ ای ٹوئنٹی فور کے ساتھ شیئر کیا۔ جائیدادوں کا ڈیٹا “آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پراجیکٹ” نامی تنظیم سے بھی شیئر کیا گیا۔ “آرگنائزڈ کرائم اینڈ کرپشن رپورٹنگ پراجیکٹ” نے 6 ماہ کے تفتیشی پراجیکٹ پر کام کر کے جائیدادوں کے مالکوں کا پتہ لگایا ۔ تفتیشی پراجیکٹ پر 58 ملکوں کے 74 میڈیا اداروں کے رپورٹرز نے کام کیا۔ تفتیشی پراجیکٹ سے دبئی میں حال ہی میں کم از کم ایک جائیداد خریدنے والے سزا یافتہ مجرموں، مفروروں اور سیاسی شخصیات کا پتہ لگایا۔واشنگٹن میں مقیم ایک این جی او نے ان جائیدادوں کے بارے میں دیگر اداروں اور ذرائع ابلاغ کے ساتھ معلومات شیئر کیں اور انہیں معلوم ہوا کہ کچھ مجرموں اور سیاسی شخصیات نےبھی دبئی میں جائیدادیں خریدی ہیں۔