آئی ایم ایف کا تنخواہ دار طبقے پر بھاری ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ

آئی ایم ایف کا تنخواہ دار طبقے پر بھاری ٹیکس عائد کرنے کا مطالبہ

تنخواہ دار طبقے کیلئے آئی ایم ایف نے خطرے کی گھنٹی بجا دی۔ 3لاکھ سے 5 لاکھ آمدن پرٹیکس بڑھانے کا مطالبہ کر دیا۔

تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے تنخواہ دار طبقے پر نئی شرط لگا دی اور ٹیکس سلیب میں تبدیلی کی تجویز دیدی ہے۔ آئی ایم ایف نے پاکستان میں تنخواہ دار طبقے پر مزید ٹیکس لگانے کا مطالبہ کیا کر دیا ہے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق تنخواہ دار طبقے کیلئے ٹیکس سلیب میں تبدیلی کی تجویز دی ہے گئی ۔ آئی ایم ایف کا مطالبہ ہے کہ 3لاکھ سے 5لاکھ آمدن پر ٹیکس بڑھایاجائے۔تنخواہ دار طبقے کی بلند ترین قابلِ ٹیکس آمدنی کی حد نیچے لائی جارہی ہے، اس کے نتیجے میں ماہانہ 3 لاکھ 33 ہزار روپے کمانے والوں کو کم و بیش 35 فیصد انکم ٹیکس ادا کرنا ہوگا۔کاروباری شخصیات سے 3 لاکھ 33 ہزار روپے ماہانہ کی بنیاد پر 35 فیصد انکم ٹیکس چارج کیا جارہا ہے جبکہ تنخواہ دار طبقے کے لیے بلند ترین انکم ٹیکس ماہانہ 5 لاکھ روپے کی حد سے شروع ہوتا ہے۔آئی ایم ایف نے حکومت کو پابند کیا ہے کہ انکم ٹیکس سے چھوٹ کی حد 50 ہزار روپے ماہانہ رہنے دی جائے، اس میں مزید رعایت نہ دی جائے۔اس کے نتیجے میں لوئر مڈل کلاس کے وہ لوگ متاثر ہوں گے جن کی ماہانہ تنخواہ 50 ہزار سے ایک لاکھ درمیان ہے۔

 

مزید پڑھیں: حکومت کی آئی ایم ایف کو بجلی اور گیس مزید مہنگی کرنے کی یقین دہانی

 

دوسری جانب آئی ایم ایف کی رپورٹ کے مطابق مالی سال 2028تک پاکستان میں مہنگائی کی شرح 6.5فیصد تک گر جائیگی۔ مالی سال 2027میں بھی مہنگائی کی شرح 6.5فیصد تک رہے گی۔مالی سال 2026میں مہنگائی کی شرح 7.6فیصد رہے گی۔ رپورٹ کے مطابق آئندہ مالی سال پاکستان میں مہنگائی کی شرح 12.7 فیصد رہے گی،آئی ایم ایف نے آئندہ 4 سالوں میں جی ڈی پی گروتھ میں بھی مسلسل اضافے کی پیش گوئی کی ہے ،جس کے مطابق 2028 تک پاکستان کی جی ڈی پی گروتھ 5 فیصد تک پہنچ جائے گی، آئی ایم ایف نے چار سالوں میں سرکاری ذخائر میں مسلسل اضافے کی پیش گوئی کرتے ہوئے کہا کہ 2028 میں پاکستان کے سرکاری ذخائر 20.2 ارب ڈالر ہو جائیں گے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *