اسلام آباد ہائی کورٹ نے نان ٹیکس فائلرز کی موبائل فون سمز بلاک کرنے کے حکومتی فیصلے کے خلاف حکم امتناع جاری کردیا۔
عدالت نے ایک نجی موبائل فون کمپنی کی طرف سے دائردرخواست پر سماعت کی جس میں پانچ لاکھ سے زیادہ نان ٹیکس فائلرز کی سموں کو بلاک کرنے کے حکومت کے اقدام کو چیلنج کیا گیا تھا۔ سماعت کے دوران درخواست گزار کے وکیل سلمان اکرم راجہ نے عدالت میں اپنا کیس پیش کیا اور موقف اختیار کیا کہ قانون میں ترمیم آئین کے آرٹیکل 18 کے تحت کاروبار کی آزادی کے بنیادی حق کی خلاف ورزی ہے۔انہوں نے کہا کہ کوئی بھی قانون سازی جو آئین میں دیئے گئے بنیادی حقوق سے متصادم ہو اسے نافذ نہیں کیا جاسکتا اور حکومت قانون میں ترمیم کے ذریعے لوگوں کے موبائل فون سمز بلاک کرنے کا اختیار حاصل نہیں کرسکتی۔
یہ بھی پڑھیں: ہمیں کسی بروکر یا ڈیلر کی ضرورت نہیں ہے جو ہمیں آپس میں بٹھائے، علی محمد خان
انہوں نے مزید دلیل دی کہ اگر 5 لاکھ سے زیادہ موبائل فون سموں کو بلاک کیا جاتا ہے تو اس سے سالانہ 100 کروڑ روپے کا نقصان ہوگا۔ ہائی کورٹ نے حکومت کو ہدایت دی ہے کہ وہ 27 مئی تک درخواست کا جواب دے اور اسے نان ٹیکس فائلرز کے موبائل فون سم بلاک کرنے سے روکے۔
دریں اثناء فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے ٹیلی کام کمپنیوں کو ہدایت جاری کی تھی کہ وہ نان ٹیکس فائلرز کی سمز بلاک کریں کیونکہ ایک قانون کے تحت ٹیکس گوشوارے جمع نہ کرانے والوں کے خلاف ایسی کارروائی کی اجازت ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ٹیلی کام آپریٹرز نےساڑھے تین ہزار سے زائد نان فائلرز کی سمز بلاک کر دیں
تاہم ٹیلی کام کمپنیوں نے اس اقدام پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے لاکھوں صارفین کو تکلیف ہوگی اور اس کے نتیجے میں سالانہ 100 کروڑ روپے کا نقصان ہوگا۔ انہوں نے یہ بھی نشاندہی کی ہے کہ قانون مناسب نوٹس اور قانونی کارروائی کے بغیر سموں کو بلاک کرنے کی اجازت نہیں دیتا ہے۔اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم امتناع نے نان ٹیکس فائلرز کی سمز بلاک کرنے کے حکومتی اقدام کو عارضی طور پر روک دیا ہے۔