خیبرپختونخوا، حکومتی ارکان کا نگران دور میں 11ارب روپے کرپشن کا الزام، تحقیقات کا مطالبہ

خیبرپختونخوا، حکومتی ارکان کا نگران دور میں 11ارب روپے کرپشن کا الزام، تحقیقات کا مطالبہ

خیبرپختونخوااسمبلی میں حکومتی ارکان نے نگران دورکے اخراجات کوغیرآئینی قراردیتے ہوئے تحقیقات کیلئے ایوان کی سپیشل کمیٹی بنانے سمیت نیب انکوائری کامطالبہ کر دیا۔

حکومتی ارکان نے نگران دور حکومت میں 11ارب روپے کرپشن کا الزام بھی لگایا۔ حکومتی رکن مشتاق احمدغنی نے کہاکہ اصولی طور پر بجٹ سال کے پہلے ماہ پیش ہوتاہے لیکن ہم آج سال کے گیارھویں ماہ میں غیرقانونی بجٹ پاس کررہے ہیں ۔نگران حکومت جس کے پاس تین ماہ دستیاب تھے ،نوے دن کی نگران حکومت نے طویل عرصہ گزارا جس میں دو بار وزیراعلیٰ تبدیل ہوتاہے۔ ہم انصاف کیلئے عدالتوں کے چکرلگاتے رہے، آج اسی نگران حکومت کے بجٹ کوہم سے پاس کرارہے ہیں، جنہوں نے پی ٹی آئی پرتشدد کے پہاڑگرادئیے تھے۔ میں اس بجٹ کوغیرقانونی سمجھتاہوں ،ان کا بجٹ ہمارے خلاف استعمال ہوا ،نگران حکومت نے کس قانون کے تحت ترقیاتی بجٹ استعمال کیا ؟بجٹ کو آڈٹ کیلئے نیب اور پی اے سی بھیجیں گے۔ امن وامان کے نام پر ہمارے ساتھ وحشیانہ سلوک کئے گئے۔

قبل ازیں سنی اتحاد کونسل کے ایم پی اے فضل حکیم نے حلفاً کہاکہ احساس پروگرام کے تحت ہو یا 9سالوں میں کسی اورمد میں ہو ہم نے ایک روپیہ قوم کا نہیں کھایا تاہم اپوزیشن والے یہ بتائیں کہ انہوں نے فارم47ء میں کوئی گھپلاکیاہے کہ نہیں؟ایم پی اے لائق محمد نے کہاکہ نگران دور میں سوائے پی ٹی آئی کے ہرجماعت کے 6،6لوگوں کے ذریعے کرپشن کروائی گئی ۔نگران حکومت11ارب روپے کی کرپشن کرگئی۔ غیرآئینی وزراء نے 4500 لوگ بھرتی کئے۔ تین ہزار بندوں سے رشوت لی گئی سرکاری لوگوں نے 11فیصدپیسے لیکر فنڈ جاری کئے ۔اگریہ بجٹ پاس بھی کیاجاتاہے تواس کی تحقیقات کیلئے ایوان کی سپیشل کمیٹی بنائی جائے ۔سات دن میں ثابت کرونگا کہ 11 ارب روپے کی کرپشن ہوئی ہے۔

وزیرصنعت وتجارت عبدالکریم نے کہاکہ مرکزی حکومت کی طرف سے ٹوبیکو،ہائیڈروپاور،آئل اینڈگیس پرہمیں ہماراحق نہیں ملتاگدون انڈسٹری کیلئے1.5روپے فی یونٹ پرمعاہدہ ہوا لیکن اس وقت وفاق نے ہمیں 25روپے فی یونٹ بجلی دینے کاکہاہے۔ غلام خان،خرلاچی،انگوراڈہ،خیبرگیٹ وے کھلا یہاں تک کہ نارتھ جہاں لوگ جانہیں سکتے آج وہاں صنعتیں کھل رہی ہیں۔ صحت کارڈ میں شفافیت لائی تھی۔ مزید سکریننگ اورشفافیت لارہے ہیں ۔بینظیرانکم سپورٹ پروگرام میں ساڑھے نولاکھ لوگ بوگس نکلے۔ ایم ٹی آئی ہسپتالوں میں نگران حکومت کے دورمیں نااہل لوگ بھرتی ہوئے ۔اس کی انکوائری کررہے ہیں۔ ہماری حکومت میں 16روپے فی یونٹ بجلی تھی ڈھائی سالوں میں یہ بجلی یونٹ کہاں سے کہاں چلاگیا۔ تھروفارورڈسے متعلق اگراے این پی ڈیلیورکرتی توآج انکا ممبرفارم47کے ذریعے نہ بیٹھاہواہوتا۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو مقررہ وقت دیں اورپوچھاجائے کہ نگران حکومت میں سرکاری خزانے سے کیسے فنڈجاری ہوتاتھا۔ساڑھے چارہزار نوکریوں کاحساب مانگاجائے۔

وزیرہاؤسنگ ڈاکٹر امجد نے کہاکہ صوبے کے عوام کی خاطر بجٹ پاس کرائینگے لیکن 9ماہ کے دوران پی ڈی ایم کی نگران حکومت نے صوبے کیساتھ جوحشر کیا وہ سب نے دیکھا ۔پی ٹی آئی کو جوتیسری بار حکومت ملی ہے اس میں صحت انصاف کارڈ کا بڑاکردار ہے۔ ماضی کی حکومتوں نے عوام کیلئے کونسا میگاپراجیکٹ متعارف کرایاتھا۔صحت کارڈ پلس کی رقم 20 لاکھ تک بڑھائی جائے۔ رمضان پیکج کی مد میں بینظیرانکم سپورٹ اور احساس پروگرام سے حاصل کردہ ڈیٹاکے تحت رقم تقسیم کی گئی۔ پنجاب اور سندھ نے بھی ادائیگیاں کی ہیں لیکن جب کے پی حکومت پیسے دیتی ہے تومخالفین کو تکلیف ہوتی ہے۔پیسے دیکر اسمبلی آنیوالے عوام کے منتخب لوگ نہیں نگران حکومت نے صرف پی ٹی آئی کیخلاف اخراجات کئے ہیں۔پولیس کو ذاتی مقاصدکیلئے استعمال کیاگیاپولیس ایکٹ2017ء پر نظرثانی کرنی چاہیئے۔ملک لیاقت نے کہاکہ عمران خان حکومت میں ملک میں کہیں نوگوایریانہیں تھا لیکن حکومت خاتمے پر ہی علاقے نوگوایریابن گئے ہیں اورسب سے پہلے مجھ پر حملہ ہوابیرون ممالک میں اثاثے بنانے کیلئے پاکستان کو معاشی طو رپرکمزور کیاگیاہیلتھ کارڈسے متعلق ثبوت لائے ہم ملوث عناصر کو سزا دینگے ایم پی اے اورنگزیب نے کہاکہ فاٹاانضمام کے وقت جو وعدے ہوئے اس پرعملدرآمدہوناچاہئے آپریشن کے بعد سابقہ فاٹاکی صورتحال مخدوش ہے اگرہمیں حق نہ ملا تو مزید دوسوسال تک ایکس فاٹا پسماندہ ہی رہے گا ہماری بہت محرومیاں ہیں جب تک قبائلی اضلاع کو ترقی نہیں ملے گی ملک بہتری کی جانب گامزن نہیں ہوسکے گا۔

author

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *