مقروض خیبر پختونخوا کو 2 ارب 74 کروڑ کا ٹیکہ

مقروض خیبر پختونخوا کو 2 ارب 74 کروڑ کا ٹیکہ

پشاور(تیمورخان) مقروض خیبرپختونخوا کو مزید قرضوں کے بوجھ تلے دباتے ہوئے سیاحت کے فروغ کے نام پر عالمی بنک سے مزید 2 ارب 74 کروڑ روپے قرض لینے کا انکشاف ہوا ہے۔

مقروض خیبرپختونخوا کو مزید قرضوں کے بوجھ تلے دباتے ہوئے سیاحت کے فروغ کے نام پر عالمی بنک سے مزید 2 ارب 74 کروڑ روپے قرض لینے کا انکشاف ہوا ہے. محکمہ سیاحت کے منصوبے میں سی اینڈ ڈبلیو نے بغیر کسی منظوری کے صوبائی خزانے کو 2 ارب 74 کروڑ کا ٹیکہ لگادیا ہے. اختیارات نہ ہونے کے باوجود منظورشدہ 6 ارب روپے کے منصوبے کو غیر قانونی طور پر 8 ارب 74 کروڑ ٹھیکہ پر دے دیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا دورہ پاکستان ملتوی

پراجیکٹ ڈائریکٹر نے کرپشن کو قانونی شکل دینے کیلئے تین ماہ کے اندر نظر ثانی شدہ 10 ارب کا پی سی ون بنایا جودو بار اعتراضات کیساتھ واپس کیا تاہم حیران کن طور پر محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ میں موجود ٹیکنیکل ونگ انفرا سٹکچرل سیکشن نے بے قاعدگیوں اور ٹیکنیکل خامیوں کے باوجود مکمل کلیئرنس سرٹیفکیٹ جاری کردیا. دستاویزات کے مطابق صوبے کے چند مخصوص سیاحتی مقامات پر رش ہونے کی وجہ سے انٹیگریٹیڈ ٹوارزم زونز بنانے کیلئے عالمی بنک سے 2019 میں 10 کروڑ ڈالر کا قرض لیاگیا. اس وقت ڈالر کی قیمت 140روپے تھی جس کے حساب سے 14ارب روپے بنتے ہیں. جس میں فیزیبلٹی ، ماسٹر پلان اور سڑکوں کی تعمیر شامل ہے اس کے بعد منصوبے کو پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ کے ذریعے چلانا تھا۔

منصوبے کیلئے دو پراجیکٹ منیجمنٹ یونٹس بنائے گئے ایک پی ایم یو محکمہ سی اینڈ ڈبلیو میں بنایاگیا جن کا کام سڑکوں و دیگر تعمیراتی کام کو دیکھناہے، پی ایم یو نے پہلا پی سی ون بناکر 6 ارب روپے دو مقامات ضلع سوات میں منکیال اور ٹھنڈیانی میں 47 کلومیٹر سڑک کی تعمیر کیلئے منظور کئے. منکیال میں 23 کلو میٹر روڈ کی تعمیر کیلئے 3 ارب 48 کروڑ جبکہ ٹھنڈیانی میں 24 کلومیٹر سڑک کی تعمیر کیلئے 2 ارب 58 کروڑ 45 لاکھ روپے جنوری2021 میں منظور ہوئے تاہم ستمبر 2022میں ٹینڈر کرکے 8 ارب 74 کروڑ 90 لاکھ روپے کا ٹینڈردیاگیا. منکیال کو 5 ارب 75 کروڑ 52 لاکھ جبکہ ٹھنڈیانی روڈ کو 2 ارب 99 کروڑ 41 لاکھ ٹھیکہ پر دیا گیا جو اصل پی سی ون سے 2 ارب 74 کروڑ 93 لاکھ روپے زیادہ ہے. قانون کے تحت منصوبہ پی سی ون کی مالیت سے 15فیصد اضافے پر دیاجاسکتا ہے لیکن مذکورہ ٹینڈر 45 فیصد اضافے پر دیاگیا۔

بے قاعدگیاں چھپانے کیلئے پی ایم یو نے نظر ثانی شدہ 10 ارب روپے کاپی سی ون بنا کر محکمہ پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ کو بھیجا تاہم پلاننگ اینڈ ڈویلپمنٹ نے سو سے زائد اعتراضات کیساتھ پی سی ون واپس کردیا. اس دوران پی ایم یو نے ایک طرف اعتراضات کے جوابات دئیے تو دوسری طرف 17 ارب روپے کا پی سی ون تیار کرڈالا جس پر محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کے چیف انجنیئر فارن ایڈ پراجیکٹس نے پی ایم یو کو فوری طور پر غیر منظور شدہ حصے پر کام بند کرنے کا حکم دیتے ہوئے ورلڈ بینک سے اضافی فنڈ اور متعلقہ محکمے سے اضافی کام کی منظوری سے مشروط کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: شیر افضل مروت کو شوکاز نوٹس جاری

منصوبے پرسیکرٹری سیاحت نے بھی اعتراضات لگائے کہ کس قانون کے تحت 2 ارب 74 کروڑاضافی ٹھیکہ دیاگیا ہے جس کی منظوری بھی نہیں لی گئی ہے ٹھیکہ ٹیکنیکل اجازت کے بغیر کیوں دیاگیاہے. مذکورہ پراجیکٹ کیلئے قرض لیاگیاہے توکہاں سے واپس کیا جائے گا ،پی ایم یو نے ورلڈ بینک سے اس بابت رابطہ کیا تو ورلڈ بینک نے موقف اختیار کیا کہ منصوبہ جون 2025تک کا ہے مزید پیسے نہیں دیئے جاسکتے تاہم ڈالر کا ریٹ بڑھ جانے سے جو رقم حکومت کو بچت ہوئی ہے اس میں سے ایڈ جسٹ کیا جائے ،بعدازاں محکمہ نے نظر ثانی شدہ پی سی ون اپریل 2024میں محکمہ پی اینڈ ڈی کو ارسال کیا جوپری پی ڈی ڈبلیو پی نے اس پر 45 اعتراضات کے ساتھ پھر محکمہ کو واپس کیا

واضح رہے جس کمپنی ایم ایس اعتماد بلڈرز اینڈ کمپنی کو ٹھیکہ دیا گیاہے وہ امیرمقام کے بیٹے نیاز احمد اور ایک خاتون کے نام پر رجسٹرڈ ہے ، پی اینڈ ڈی نے تمام کنٹریکٹرز کا ریکارڈ بھی طلب کرلیا، منصوبے پر پی اینڈ ڈی نے ٹیکنکل تحفظات بھی لگائے ہیںکہ منصوبہ دسمبر 2020میں منظور ہوا لیکن ٹینڈر اپریل 2022میں کیوں کیا گیا، کیوں کنٹریکٹر کی جانب سے دیئے گئے نرخ کے مطابق پی سی ون پر نظر ثانی کی گئی ، کنسلٹنسی کیلئے 5کروڑ57لاکھ منظور ہوئے ہیں

لیکن اس میں 170فیصد اضافہ کرکے 15کروڑ10تک کیوں بڑھایا گیا لیکن حیران کن طور پر محکمہ پلاننگ اینڈ ڈیویلپمنٹ میں موجود ٹیکنکل ونگ انفرا سٹکچرل سیکشن جسکا کام ہی انجنیئرنگ اندازے ( ایسٹیمیٹس) اور پی سی ون کی جانچ پڑتال کرناہے نے ٹیکنیکل خامیوں اور بے قاعدگیوں کے باوجود مکمل کلیئرنس سرٹیفکیٹ جاری کردیا ہے. اس حوالے سے رابطہ کرنے پر پراجیکٹ ڈائریکٹرمحمد زاہد نے بتایا کہ مختلف مراحل سے گزرنے کے بعد پی سی ون کی لاگت بڑھ گئی ہے جبکہ ورلڈ بینک شرائط کی بنیاد پر ہی ٹھیکیدار کے نرخ کے مطابق پی سی ون بنانا ضروری ہے اس لئے پی سی ون پر نظر ثانی کی گئی ۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *