بین الاقوامی مالیاتی ادارے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کی معیشت میں بہتری کا اعتراف کیا گیا۔
تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان کنٹری رپورٹ جاری کردی۔ جس میں آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کی معیشت میں بہتری کا اعتراف کیا گیا ہے۔ کنٹری رپوڑٹ کے مطابق معاشی استحکام کے باوجود پاکستانی معیشت کو خطرات کا سامنا ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں مہنگائی میں بتدریج کمی آرہی ہے اور معاشی استحکام کے ساتھ معتدل شرح نمو واپس آئی ہے۔ مزید یہ کہ پاکستان کی معاشی آؤٹ لُک کو کئی چیلنجز کا سامنا ہے، مضبوط اور پائیدار معاشی ترقی کیلئے پالیسی اصلاحات جاری رکھنا ہوں گی۔ آئی ایم ایف کی جانب سے مالی اہداف پر سختی سے عمل درآمد اور غریب طبقے کے تحفظ اور ڈھانچہ جاتی اصلاحات پر زور دیا گیا ہے۔رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ مارکیٹ بیسڈ ایکسچینج ریٹ کی پالیسی برقرار رکھی جائے، پاکستان کے معاشی استحکام کے آثار مضبوط ہیں۔
مزید پڑھیں: نیا قرض پروگرام ،آئی ایم ایف مشن 15مئی کو پاکستان پہنچے گا
دوسری جانب آئی ایم ایف سے اگلے طویل مدتی قرض پروگرام پر مذاکرات کے معاملے میں بھی بڑی پیشرفت ہوئی ہے اور پہلے مرحلے میں آئی ایم ایف کی ایڈوانس ٹیم کا وفد پاکستان پہنچ گیا ہے۔ آئی ایم ایف کے سربراہی مشن کا 16 مئی کی رات پاکستان پہنچنے کا امکان ہے۔آئی ایم ایف وفد قرض کے سلسلے میں معاشی ٹیم کے ساتھ بات چیت کرے گا جبکہ ایڈوانس ٹیم مختلف محکموں سے ڈیٹا حاصل کرے گی، مشن ممبران وزارت خزانہ حکام سے مل کر بجٹ پر بھی کام کریں گے۔آئی ایم ایف کا مشن 10 روز سے زائد پاکستان میں قیام کرے گا۔
جبکہ آئی ایم ایف نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت مجموعی قومی پیداوار کے نصف فیصدمزید محصولات جمع کرے جس کا مجموعی حجم 600ارب روپے بنتا ہے۔ یہ ٹیکس تنخواہ دار اور کاروباری طبقے سے وصول کیا جائے۔ آئی ایم ایف پاکستان پر زیادہ زور اس بات پر دے رہا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے محصولات میں اضافہ کیا جائے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف کا یہ بھی کہنا ہے کہ متعدد پنشن سکیمیں جن پر ٹیکس سے استثنیٰ دیا گیا ہے اسے واپس لیا جائے۔