آئی ایم ایف نے پاکستان سے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن پر ٹیکس لگانے کا مطالبہ کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق آئی ایم ایف نے پاکستان سے مطالبہ کیا ہے کہ حکومت مجموعی قومی پیداوار کے نصف فیصدمزید محصولات جمع کرے جس کا مجموعی حجم 600ارب روپے بنتا ہے۔ یہ ٹیکس تنخواہ دار اور کاروباری طبقے سے وصول کیا جائے۔ آئی ایم ایف پاکستان پر زیادہ زور اس بات پر دے رہا ہے کہ ایف بی آر کی جانب سے محصولات میں اضافہ کیا جائے۔میڈیا رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف کا یہ بھی کہنا ہے کہ متعدد پنشن سکیمیں جن پر ٹیکس سے استثنیٰ دیا گیا ہے اسے واپس لیا جائے۔ آئی ایم ایف اور حکومت پاکستان کے درمیان آج (جمعہ) سے مذاکرات کا آغاز ہوگا جن میں 2مختلف بیل آؤٹ پیکیج پر بات چیت ہوگی۔آئی ایم ایف پاکستان کے مشن کے سربراہ آئندہ ہفتے پاکستان کا دورہ کریں گے۔
مزید پڑھیں: نیا قرض پروگرام ،آئی ایم ایف مشن 15مئی کو پاکستان پہنچے گا
پاکستان دو مختلف قرض کا حصول چاہتا ہے جن میں سے ایک بنیادی ڈھانچے کی اصلاحات کیلئے ہوگا جبکہ دوسرا قرض موسمیاتی تبدیلی سے پیدا ہونے والے مسائل سے نمٹنے میں استعمال ہوگا۔ آئی ایم ایف کا یہ 24 واں پروگرام ہوگا پاکستان کیلئے جسے اب تک کا سب سے مشکل ترین قرض پروگرام کہا جارہا ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے پنشن لینے والے افراد پر ٹیکس کا نفاذ ان بہت سی تجاویز میں شامل ہے جو ادارہ چاہتا ہے کہ آنے والے بجٹ میں شامل کی جائے۔