سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی پنجاب اسمبلی میں حکومتی اتحاد کے مخصوص اراکین کی رکنیت معطل کر دی گئی۔
تفصیلات کے مطابق اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان کی زیر صدارت پنجاب اسمبلی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں سپیکر پنجاب اسمبلی نے اپوزیشن رکن رانا آفتاب کا مخصوص نشستوں پر پوائنٹ آف آرڈر درست قرار دیتے ہوئے 27 مخصوص ارکان کی رکنیت معطل کردی۔خواتین اور اقلیتوں کی یہ 27 مخصوص نشستیں حکومتی اتحاد کو ملی تھیں۔معطل ارکان میں 24 خواتین اور 3 اقلیتی ارکان شامل ہیں۔معطل خواتین ارکان میں ن لیگ کی 21 ،پیپلزپارٹی، آئی پی پی اور ق لیگ کی ایک ایک رکن شامل ہیں جبکہ معطل اقلیتی ارکان میں ن لیگ کے 2 اور پیپلزپارٹی کا ایک رکن شامل ہے۔سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل درآمد کے نتیجے میں پنجاب اسمبلی میں ن لیگ کے 23 اور پیپلزپارٹی کے 2 ووٹ کم ہوگئے ہیں جبکہ مسلم لیگ ق اور استحکام پاکستان پارٹی کا ایک ایک ووٹ بھی کم ہوگیا۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کے کوٹے کی نشستیں دیگر جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل کیا تھا۔
سپریم کورٹ کا مخصوص نشستوں سے متعلق فیصلہ
یاد رہے کہ 6 مئی کو سپریم کورٹ نے سنی اتحاد کونسل کی مخصوص نشستیں دیگر سیاسی جماعتوں کو دینے کا فیصلہ معطل کردیاتھا۔ سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ کی جانب سے مخصوص نشستوں سے متعلق سنی اتحاد کونسل کی اپیل پر سماعت ہوئی تھی ۔ وفاقی حکومت اور خواتین ارکان اسمبلی نے لارجر بینچ تشکیل دینے کی استدعا کی تھی۔ حکومت نے بھی تین رکنی بنچ پر اعتراض کیا تھا، ایڈیشنل اٹارنی جنرل عامر رحمان نے استدعا کی تھی کہ اپیلیں لارجر بینچ ہی سن سکتا ہے۔ جس پر جسٹس منصور علی شاہ کہا تھا ابھی تو اپیلوں کے قابل سماعت ہونے پر فیصلہ ہونا ہے، قابل سماعت ہونا طے پا جائے پھر لارجر بینچ کا معاملہ بھی دیکھ لیں گے۔
سپریم کورٹ نے کیس کو سماعت کیلئے منظور کرتے ہوئے مخصوص نشستیں سنی اتحاد کونسل کے علاوہ دوسروں کو دینے کے الیکشن کمیشن اور ہائیکورٹ کے فیصلوں کو معطل کردیا۔ عدالت نے وضاحت کی کہ فیصلوں کی معطلی صرف اضافی سیٹوں کو دینے کی حد تک ہوگی۔ عدالت نے لارجر بنچ کی تشکیل کیلئے کیس پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کو بھی بھجوا دیا۔خیال رہے کہ الیکشن کمیشن نے سنی اتحاد کونسل کو مخصوص نشتیں الاٹ نہ کرنے کا فیصلہ دیا تھا فیصلے کو پشاور ہائیکورٹ کی جانب سے بحال رکھاگیا تھا ۔ سنی اتحاد کونسل کونسل کی جانب سے دوسری پارٹیوں میں مخصوص نشستیں الاٹ کرنے کیخلاف عدالت میں اپیلیں دائر کررکھی تھیں۔