جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی )ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ دھاندلی کی اسمبلی کسی بھی جگہ قبول نہیں، اب فیصلے ایوان میں نہیں میدان میں ہوں گے۔
تفصیلات کے مطابق پشاور میں جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم آپ کو خاموش کرنے آئے ہیں، یہ عوامی تحریک صرف جلسوں تک محدود نہیں رہے گی، بات اب دلائل کے ساتھ ہوگی ۔ دھونس دھمکی نہیں چلنے دیں گے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری تحریک کا قافلہ آگے بڑھے گا، اب پیچھے نہیں ہٹیں گے ۔ معاملہ جیلوں تک گیا تو جیل بھی بھرنے کے لئے تیار ہیں لیکن غلام بن کر زندہ رہنے کیلئے تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ سندھ، بلوچستان، پنجاب اور کے پی کے میں جعلی اسمبلیاں قبول نہیں، یہ اسمبلیاں ہماری نمائندہ نہیں، ہم جس اسٹیج پر بیٹھے ہیں یہ اسٹیج نمائندہ ہے۔ اپنے خطاب میں ا ن کا مزید کہنا تھاکہ نواز شریف کی حکومت میں فاٹا انضمام کا فیصلہ ہوا، میں نے کہا انضمام ٹھیک نہیں لیکن ہماری بات نہیں سنی گئی۔
انہوں نے کہا کہ امریکی مجھے کیوں کہتا ہے کہ آپ کیوں انضمام کیخلاف ہیں، ہم نے انضمام کی مخالفت کی تھی، آج میں پوچھتا ہوں کہ فاٹا کےعوام کہاں ہیں؟۔ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا کہ کہا گیا تھا کہ فاٹا کو 10 سال میں ایک ہزار ارب دیں گے، 8 سال گزر گئے لیکن انہیں 100 ارب بھی نہیں د ئیےگئے۔ پشاور میں پارٹی جلسے سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ فاٹا کے عوام آج نہ ادھر کے رہے نہ اُدھر کے ، میں نے پشتونوں اور بلوچوں کے حق کی بات کی تھی، ہم بلاوجہ نہیں لڑتے، میرے فیصلے بھی تاریخ میں لکھے جا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے مارچ اور عوامی اسمبلی کا 9 مئی کے واقعے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔