پشاو(عارف خان) محکمہ اعلیٰ تعلیم خیبر پختونخوا میں لیکچررز اور پروفسیرز کی سیاسی بنیادوں پر تعیناتیاں روکنے کے لئے محکمہ کی جانب سے باقاعدہ پالیسی و ضع کر دی گئی ۔
تفصیلات کے مطابق کرک،لکی مروت ، ٹانک اور دیگر اضلاع سے لیکچررز اور پروفیسرز کی جانب سے آبائی اضلاع سے پشاور تعیناتی کےلئے سب سے زیادہ سفارشیں اور دباو ڈالا جاتاہے جس کے پیش نظر محکمہ کی جانب سے باقاعدہ طورپر پالیسی بنائی گئی ۔ پشاور کے کالجز میں جگہ نہ ہونے کے باوجود آئے روز محکمہ اعلیٰ تعلیم پر تعیناتیوں سے متعلق دباﺅ ڈالا جاتا ہے ، سیاسی بنیادوں پر تعیناتیوں کو روکنے کے لئے محکمہ کی جانب سے پالیسی منظور کی گئی پالیسی کے مطابق آبائی ضلع میں تبدیل ہونے والے لیکچررز یا پروفیسرز کے لئے لازمی ہو گا کہ سات دن کے اندر اندر مذکورہ کالج میں چارج سنبھالے اگر آبائی ضلع سے باہر تعیناتی کی گئی ہو تو ان کے لئے چودہ دن کا وقت دیا گیا ہے ،اگر مذکورہ وقت میں چارج نہیں لیا جاتا تومذکورہ امیدوار کو ٹائم گزرنے کے بعد کالج میں تعینات نہیں کیا جائے گا اور محکمانہ کارروائی عمل میں لائی جائے گی ۔
اسی طرح تبادلوں اور تعیناتیوں سے متعلق دوبارہ اعلامیہ جاری نہیں کیا جائے گا، اورمحکمہ کی جانب سے اعلامیہ میں غلطی ہونے کی صورت میں ہی د وبارہ اعلامیہ جاری کیا جا سکے گا اسی طرح تبادلوں کی سفارشات ڈائریکٹوریٹ کے ذریعے محکمہ اعلیٰ تعلیم کو ارسال کی جائیں گی جس کےلئے سال میں باقاعدہ طور پر دو بار پلیسمنٹ کمیٹی کی میٹنگ منعقد کی جائے گی ، پلیسمنٹ کمیٹی کا اجلاس خزاں اور بہاد کا سمسٹر شروع ہونے سے قبل منعقد کیا جائے گا جبکہ ڈائریکٹوریٹ اعلیٰ تعلیم پلیسمنٹ کمیٹی سے تین دن قبل تبادلوں اور تعیناتیوں سے متعلق سفارشات ارسال کرے گا،پلیسمنٹ کمیٹی کی منظوری کے بغیر کسی بھی قسم کے تبادلے اور تعیناتیوں پر عمل درآمد نہیں کیا جائے گا۔
تبادلے اور تعیناتیاں، ڈومیسائل یا پھر تقرری کے زون کی بنیاد پر ہوں گی ،نئے بھرتی ہونے والے امیدواروں کو ان کے زون کے ان دور دراز علاقوں کے کالجز میں تعینات کیا جائے گا جہاں کوئی جانے کے لئے تیار نہ ہو ،اگر کوئی امیدوار اپنے ڈومیسائل یا تقرری کے زون سے باہریا اپنے ڈومیسائل یا پھر تقرری کے زون کے اندر تعینات ہونا چاہتا ہے اس کےلئے اسے متعلقہ دونوںکالجز کے پرنسپلز سے این او سی لینا ہوگی تاہم وہ اضلاع اور زون جہاں گرلز کالجز نہیں ہیں وہ مذکورہ بالا گائیڈ لائینز سے مستشنیٰ ہونگے ۔
گریڈ17میں ایک مضمون کے سبجیکٹ پر دوسرے غیر متعلقہ مضمون کے لیکچرر کی تعیناتی پر بھی مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے، تبادلوں اور تعیناتیوں کےلئے فیکلٹی کے محکمہ اعلیٰ تعلیم سیکرٹریٹ آنے پر بھی مکمل پابندی عائد کردی گئی ہے،پالیسی میں تعیناتی کی مدت کو بھی دوسال کر دیا گیا ہے ،من پسند تعیناتی کےلئے سیاسی یا انتظامی دباو ڈالنے والے امیدواروں کے خلاف ای اینڈ ڈی رولز کے تحت کارروائی عمل میں لائی جائے گی ، واضح رہے خیبر پختونخوا میں تقریباً 358کالجز ہیں جن میں 150گرلز اور باقی بوائز کالجز ہیں اسی طرح مذکورہ کالجز میں فیکلٹی کی تعداد8ہزار568ہے جن میں 3ہزار256خواتین اور باقی مرد فیکلٹی شامل ہے ۔