مجھے دوبارہ چیف آرگنائزر تحریک انصاف لگا دیا، سیف اللہ نیازی کی آزاد اردو سے خصوصی گفتگو

مجھے دوبارہ چیف آرگنائزر تحریک انصاف لگا دیا، سیف اللہ نیازی کی آزاد اردو سے خصوصی گفتگو

اڈیالہ جیل میں سیف اللہ نیازی کی عمران خان سے اہم ملاقات، تحریک انصاف میں اہم ذمہ داری سونپ دی گئی۔

سینئر پی ٹی آئی رہنما سیف اللہ نیازی کی اڈیالہ جیل میں آج عمران خان سے طویل ملاقات ہوئی۔ عمران خان نےانہیں پارٹی کے معاملات کے حوالے سے اہم ذمہ داریاں سونپ دی ہیں۔ سیف اللہ نیازی نےتصدیق کی ہے کہ انہیں دوبارہ چیف آرگنائزر لگا دیا گیا ہے اور الیکشن کمیشن آف پاکستان میں پارٹی کے حوالے سے اہم ذمہ داریاں بھی دی گئی ہیں۔ سیف اللہ نیازی کا کہنا تھا کہ ان کو بانی پی ٹی آئی عمران خان نے الیکشن کمیشن میں تحریک انصاف کے بلے کے نشان سمیت دیگر معاملات پر پٹیشن فائل کرنے کا بھی حکم دیا ہے۔ سیف اللہ نیازی نےمزید بتایا کہ بلے کے نشان کی واپسی کیلئے بابراعوان کو بھی پٹیشن فائل کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں جبکہ اس حوالے سےعمران خان نے بابراعوان کیلئے ان کو ایک خصوصی پیغام دیا ہے جو انہوں نے بابراعوان تک پہنچا دیا ہے۔ سیف اللہ نیازی کا کہنا ہے کہ عمران خان ملاقات کے دوران خوشگوار موڈ میں تھے اور ان کی ملاقات اچھے ماحول میں ہوئی اور پارٹی معاملات پر طویل گفتگو ہوئی۔ ایک سوال کے جواب میں سیف اللہ نیازی نے بابراعوان کو عمران خان کی جانب سے دیے گئے پیغام کی تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔

سیف اللہ نیازی کا تحریک انصاف میں سفر

سیف اللہ نیازی کا شمار تحریک انصاف کے ان رہنمائوں میں ہوتا ہے جوپارٹی کے قیام کے وقت سے عمران خان کیساتھ ہیں۔ انہوں نے کچھ عرصہ تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل کے طور پر بھی خدمات انجام دیں۔ جنگ نیوز کی ایک رپورٹ کے مطابق سیف اللہ خان نیازی کہا کرتے تھے کہ ’’میں اُس وقت تک شادی نہیں کروں گا جب تک عمران خان وزیر اعظم نہیں بن جاتے‘‘۔

 

تحریک انصاف کے 30 اکتوبر 2011 کے کامیاب جلسے میں الیکٹیبلز کی تحریک انصاف میں شمولیت کے بعد ان کی پارٹی میں اہمیت کم ہوگئی۔  جب جہانگیر ترین تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل ہوا کرتے تھے اس وقت سیف اللہ نیازی ایڈیشنل سیکرٹری کے عہدے پر کام کر رہے تھے۔ اس وقت تحریک انصاف میں مختلف دھڑے بن چکے تھے اور پارٹی کے اندر ایک دوسرے کی ٹانگیں کھینچنے کا سلسلہ جاری تھا۔ اسی دوران جہانگیر ترین کیساتھ اختلافات کی بنیاد پر انہوں نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیا۔ تاہم جہانگیر ترین 2017 میں سپریم کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں نااہل قرار دیدیے گئے اور 2018 میں تحریک انصاف حکومت میں  آگئی لیکن پارٹی اندرونی دھڑے بندی سے شدید متاثر ہو رہی تھی۔ آہستہ آہستہ عمران خان اور جہانگیر ترین کے درمیان دوریاں بڑھنے لگیں اور 2019 میں عمران خان اور جہانگیر ترین کے درمیان تعلقات میں دراڑ گہری ہوئی تو سیف اللہ نیازی ایک بار پھر منظر عام پر آئے اور انہیں پی ٹی آئی کا چیف آرگنائزر مقرر کیا گیا۔ سیف اللہ خان کے لیے سب سے بڑا چیلنج جماعت کے پرانے کارکنوں اور رہنماؤں کو پارٹی میں واپس لانا تھا، جن میں سے عمران خان کے بہت سے حامی نظرانداز ہونے یا تبدیلی لانے کے لیے اختیار نہ ملنے کی رنجش کے باعث پارٹی سے لاتعلق ہو گئے تھے جس کی وجہ سے پارٹی کی سرگرمیوں میں کمی اور اس کے ایونٹس میں بہت سے لوگوں نے شامل ہونا چھوڑ دیا تھا۔

 

2021 میں سیف اللہ نیازی پنجاب سے ٹکٹ پر سینیٹر منتخب ہوگئے۔ جبکہ 2022 میں تحریک انصاف کی حکومت جانے کے بعدپارٹی مسلسل احتجاج اور ریلیوں کا انعقاد کر رہی تھی اور پھرعمران خان کی گرفتاری کے بعد 9مئی کا واقعات پیش آگئے۔ 14مئی 2023 کو سیف اللہ نیازی کو پولیس کریک ڈائون کے دوران گرفتار کیا گیا جبکہ 26 مئی 2023 کو انہوں نے 9 مئی واقعات کی مذمت کرتے ہوئے تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کردیا۔ انہوں نے تحریک انصاف چھوڑتے ہوئے کہا تھا کہ وہ اپنی توجہ خاندان اور صحت پر مرکوز رکھنا چاہتے ہیں۔ تاہم 4 اپریل 2024 میں انہوں نے عمران خان کیساتھ اڈیالہ جیل میں ملاقات کی۔ سیف اللّٰہ نیازی نے دعویٰ کیا تھا کہ ملاقات بانی پی ٹی آئی کی خواہش پر ہوئی جبکہ ملاقات میں پارٹی رہنما موجود تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں پی ٹی آئی کا سینیٹر ہوں اور پارٹی کا حصہ ہوں۔بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کرنیوالے سیف اللّٰہ نیازی سائفر کیس کی سماعت کے دوران ہائیکورٹ بھی پہنچتے رہے ہیں۔ 7 مئی 2024 کو سیف اللہ نیازی ایک بار پھرعمران خان سے ملاقات کیلئے اڈیالہ جیل گئے اور طویل ملاقت ہوئی اور 8 مئی 2024 کو خبر آئی کہ سیف اللہ نیازی کو ایک بار پھر تحریک انصاف کا چیف آرگنائزر مقرر کر دیا گیا ہے۔

Related Articles

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *